مذہب

فُضلات سے تیار شدہ گیس

جو چیزیں ناپاک ہوں ، ان کا داخلی استعمال یعنی کھانا پینا ، اور خارجی استعمال یعنی جسم میں لگانا جائز نہیں ہے ؛ لیکن اگر اس سے فائدہ اُٹھانے کی کوئی اور صورت ہوتو اس میں حرج نہیں:

سوال:- آج کل فضلات جو ڈرینج میں بہادیئے جاتے ہیں اور پانی وغیرہ کے ساتھ مل جاتے ہیں ، ان کو جمع کرکے ان سے گیس پیدا کی جاتی ہیں اور پھر اس گیس سے کھانے وغیرہ بھی پکائے جاسکتے ہیں ،

متعلقہ خبریں
گائے کے پیشاب سے علاج
گناہ سے بچنے کی تدبیریں
خواتین کا محرم کے بغیر سفر
برقعہ اور حجاب کی مخالف بی جے پی کی خاتون ایم ایل اے نے برقعے تقسیم کیے
مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تحفظات، وزیر اعظم کا الزام گمراہ کن: محمد علی شبیر

تو کیا اس گیس کی خرید و فروخت اور اس سے کھانا پکانا جائز ہوگا ؟ (بدرالاسلام، کوکٹ پلی)

جواب :- جو چیزیں ناپاک ہوں ، ان کا داخلی استعمال یعنی کھانا پینا ، اور خارجی استعمال یعنی جسم میں لگانا جائز نہیں ہے ؛ لیکن اگر اس سے فائدہ اُٹھانے کی کوئی اور صورت ہوتو اس میں حرج نہیں:

’’ والصحیح عن ابی حنیفۃ أن الانتفاع بالعذرۃ الخاصۃ جائز‘‘ (تبیین الحقائق : ۶؍۲۶)

دوسرے : اگر کسی ناپاک چیز کی حقیقت بدل جائے اور وہ پوری طرح تبدیل ہوجائے تو اس کا حکم بھی بدل جاتا ہے ، اگر وہ چیز ناپاک تھی تو اب ناپاک باقی نہیں رہے گی ، اسی بنیاد پرفُضلات کو جلا دیا جائے اور وہ راکھ بن جائے تو اب اسے پاک سمجھا جائے گا :

’’ والسرقین والعذرۃ تحترق فتصیر رمادا تطھر عند محمد خلافا لأبی یوسف ، وضم إلی محمد ابا حنیفۃ فی المحیط ، وکثیر من المشائخ اختار واقول محمد ، وفی الخلاصۃ : وعلیہ الفتویٰ ، وفی فتح القدیر : أنہ المختار‘‘ (البحر الرائق : ۱؍۲۳۹)

لہٰذا جب غلاظت نے گیس کی شکل اختیار کرلی تو اب وہ ناپاک نجاست باقی نہیں رہی ، اب یہ گیس پاک ہوگئی ؛ لہٰذا اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور پکوان بھی —

اگر بالفرض گیس ناپاک بھی ہوتی ، تب بھی اس سے پکائے ہوئے کھانے میں ناپاکی منتقل نہیں ہوتی اور اسے پاک ہی سمجھاجاتا ؛

کیوںکہ کوئی پاک چیز اس وقت ناپاک ہوتی ہے ، جب کوئی ناپاک چیز اس میں ڈال دی گئی ہو ،

صرف اس بنیاد پر کہ ناپاک چیز اس کے قریب رکھی گئی ہو ، ناپاک نہیں ہوتی ؛ لہٰذا اگر ناپاک ایندھن سے کھانا پکایا گیا تو کھانا ناپاک نہیں ہوگا ۔