مہاراشٹرا

”کہیں بھی بے ضابطہ قربانی کی اجازت نہیں دی جائے گی“

بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ کہیں بھی جانوروں کے بے ضابطہ ذبیحہ کی اجازت نہیں دے گی کیوں کہ حفظان صحت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ کہیں بھی جانوروں کے بے ضابطہ ذبیحہ کی اجازت نہیں دے گی کیوں کہ حفظان صحت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
گھر میں یسوع مسیح کی تصویر کی موجودگی، مکین کے عیسائی ہونے کا ثبوت نہیں: بمبئی ہائی کورٹ
خاتون کو نابالغ لڑکی کیساتھ امریکہ منتقل ہونے کی مشروط اجازت
راہول گاندھی ہتک عزت کیس: عبوری راحت میں توسیع
مساجد کے لاوڈ اسپیکر کا معاملہ ایک بار پھر بمبئی ہائی کورٹ پہنچا
77 سال بعد، ہائی کورٹ نے 2 فلیٹوں کا قبضہ 93 سالہ مالک کے حوالے کرنے کی ہدایت کی

عدالت نے کولہاپور کے وشال گڑھ قلعہ کے محفوظ علاقے کے اندر جانور کی قربانی پر امتناع کے خلاف درخواست پر مہاراشٹرا حکومت سے جواب طلب کیا۔

یہ درخواست حضرت پیر ملک ریحان میراں صاحب درگاہ ٹرسٹ نے درخواست کی جس میں ڈپٹی ڈائرکٹر محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر کی رواں سال یکم فروری کی ہدایت کو چیلنج کیا گیا جس میں خدا کے نام پر جانوروں کی غیرقانونی قربانی پر امتناع عائد کردیا گیا۔

ہدایت میں 1998ء کے ہائی کورٹ کے احکام کا حوالہ دیا گیا جس نے عوامی مقامات پر دیوتاؤں یا دیویوں کے نام پر جانور کی قربانی کو ممنوع قرار دیا تھا۔

جسٹس گوتم پٹیل اور نیلا گوکھلے کی ڈیویژن بنچ نے اس درخواست کے جواب میں ریاستی حکومت کو اپنا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کی سماعت5/ جولائی تک ملتوی کردی۔ تاہم بنچ نے درخواست گزار کے وکیل ایس بی تالیکر کو نشاندہی کی کہ عدالت کسی بھی بے ضابطہ یا بغیر نگرانی کے جانوروں کے ذبیحہ کی اجازت نہیں دے گی۔

شہری حفظان صحت اور صاف صفائی کی برقراری ضروری ہے۔“ بنچ نے مزید کہا کہ قلعے کے اطراف علاقہ کے تحفظ کی بھی ضرورت ہے۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ جانور کی قربانی درگا کی قدیم روایت ہے اور حالیہ امتناعی احکام دائیں بازو کی تنظیموں یا ہندو بنیاد پرستوں کے زیراثر جاری کیے گئے۔

اس پر بنچ نے کہا کہ یہ ایک قدیم روایت ہوگی۔ درخواست گزار نے اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ بھی دینے کی کوشش کی۔ ہم بے حد واضح کرتے ہیں کہ ہم اسے محرکات پر مبنی قرار دے کر اسی بنیا د پر درخواست خارج کردیں گے۔“ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ امتناع برسراقتدار پارٹی کے سیاسی فائدہ کے لیے اکثریتی فرقہ کو خوش کرنے عائد کیا گیا۔

حکام‘ نظام و ضبط کے مسئلہ یا اس طرح کی قربانی سے غیرصحتمند ماحول پیدا ہونے یا یادگار یعنی وشال گڑھ قلعہ کی سلامتی کو خطرہ کی وجہ سے نہیں بلکہ دائیں بازو کے ہندو بنیاد پرستوں کی ترغیب پر ہی حرکت میں آئے۔ درخواست گزار نے کہا کہ یہ درگاہ ایک ٹرسٹ قلعہ کے احاطہ میں چلاتا ہے اور یہ مہاراشٹرا کی ایک قدیم اور تاریخی یادگار ہے جسے 11ویں صدی میں تعمیر کیا گیا اور جہاں ہندو اور مسلمان دونوں آتے ہیں۔

اس نے دعویٰ کیا کہ درگاہ پر جانور کی قربانی داخلی روایت ہے اور اصل قربانی عوامی مقام پر نہیں بلکہ خانگی زمین پر بند دروازوں میں کی جاتی ہے۔ یہ گوشت زائرین اور درگاہ پر دیگر افراد کو پیش کیا جاتا ہے اور وشال گڑھ قلعے کے اطراف مواضعات میں مقیم کئی غرباء اور پسماندہ افراد کی غذا کا ذریعہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ ذبیحہ پر امتناع کی ہدایت من مانی، امتیازی، غیرمنصفانہ، زیادتی، جابرانہ اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔