بھارت

ہندوؤں کی اکثریت مجھے پسند کرتی ہے، مسئلہ ووٹ بینک کا ہے: ذاکر نائیک

ہندوستان میں میرے پروگرامس میں ہزاروں لوگ خاص طور پر بہار اور کشن گنج میں آتے تھے اور ان میں 20 فیصد غیرمسلم ہوتے تھے۔

نئی دہلی: ہندوستانی مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جنہوں نے مسقط (عمان) میں اپنا پہلا لکچر بعنوان ”قرآن، عالمی ضرورت ہے“ دیا، کہا ہے کہ ہندوؤں کی اکثریت انہیں پسند کرتی ہے۔

اطلاعات کے بموجب انہوں نے جمعرات کے دن مقدس ماہ رمضان کے آغاز پر عمان کنونشن اینڈ اگزیبیشن سنٹر میں خطاب کے دوران یہ ریمارک کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بیشتر ہندو مجھے پسند کرتے ہیں۔ وہ مجھے اتنا چاہتے ہیں کہ اس سے ووٹ بینک کے لئے مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔

ہندوستان میں میرے پروگرامس میں ہزاروں لوگ خاص طور پر بہار اور کشن گنج میں آتے تھے اور ان میں 20 فیصد غیرمسلم ہوتے تھے۔

اسلامی مبلغ نے کہا کہ غیرمسلم جب ان سے بات کرتے تو کہتے تھے کہ ذاکر بھائی ہم نے آپ کے لکچر میں گزشتہ 2 گھنٹوں میں جو سیکھا وہ ہمارے دھرم پر 40 گھنٹوں کے لکچر میں ہم نے نہیں سیکھا۔

عمان کی تقریب میں ذاکر نائک نے یاددہانی کرائی کہ ایک سکھ جج منون سنگھ کو ان کی تقاریر میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ملا جبکہ ای ڈی 2018میں ان کی جائیداد ضبط کرنے کی کوشش کررہی تھی۔

جنوری 2018 میں اپیلیٹ ٹریبونل پی ایم ایل اے نئی دہلی کے سربراہ جسٹس منموہن سنگھ نے ای ڈی کو ذاکر نائک کی جائیداوں کی ضبطی سے روکا تھا۔ انہوں نے ذاکر نائک کا تقابل آسارام باپو سے کیا تھا۔ ذاکر نائک نے کہا کہ سکھ جج نے میرے پروگرامس دیکھے تھے۔

https://twitter.com/sajournal1/status/1639142192643178497

جج نے حکومت کے وکیل سے کہا کہ مجھے ڈاکٹر ذاکر نائک کا کوئی ایک لکچر بتاؤ جس میں دہشت گردی کو بڑھاوا دیا گیا ہو‘ میں اس کی تمام جائیداد ضبط کرلوں گا۔ جج نے ای ڈی کے وکیل سے کہا تھا کہ میں 10 باباؤں کا نام لے سکتا ہوں جن کے پاس فی کس 10 ہزار کروڑ کی جائیدادیں ہیں اور ان لوگوں کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔

جج نے ای ڈی کے وکیل سے پوچھا تھا کہ کیا تم نے کسی ایک بابا کے خلاف کارروائی کی‘ آسارام باپو کے خلاف تم نے کیا کیا؟۔

مسقط میں لکچر کے دوران ذاکر نائک نے ایک ہندو عورت کو مشرف بہ اسلام بھی کیا جس کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔