ایشیاء

پاکستان کا افغان صوبوں پر فضائی حملہ، 8 شہری ہلاک، افغانستان کا دعویٰ

افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں 8 فراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کابل: افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں 8 فراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
چین نے طالبان کے سفیر کے کاغذات تقرر قبول کرلئے
رمضان میں ہند۔ پاک مچھیروں کی رہائی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھانے پر ہندوستان کی پاکستان پر تنقید
پاکستان کو 1.2 بلین امریکی ڈالر کا اگلاقرض ملنے کی راہ ہموار
مریم نواز، پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پہلی خاتون چیف منسٹر ہوں گی

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا، تاہم پاکستانی دفتر خارجہ اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ابھی تک اس پر کوئی آفیشل بیان جاری نہیں کیا۔

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے تمام 8 افراد خواتین اور بچے تھے، انہوں نے کہا کہ ’رات کو تقریباً 3 بجے پاکستانی طیاروں نے اپنی سرحد کے قریب افغان صوبے خوست اور پکتیکا میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔‘

ذبیح اللہ مجاہد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ طیاروں نے پکتیکا کے برمل ضلع میں لامان کے علاقے اور خوست کے سپیرا ضلع میں افغان دبئی کے علاقے پر بمباری کی۔

افغان ترجمان نے الزام لگایا کہ عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پکتیکا میں 3 خواتین اور 3 بچے مارے گئے ہیں اور ایک گھر منہدم ہوا جبکہ صوبہ خوست میں 2 خواتین خوست میں چل بسیں اور ایک گھر بھی تباہ ہوا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اس واقعے سے ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری نے 16 مارچ کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر دہشت گردانہ حملے میں 2 افسران سمیت 7 فوجیوں کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

پاک فوج کے افسران کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستانی سرزمین پر اگر کسی نے حملہ کیا تو جوابی حملہ کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

شمالی وزیرستان میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی، سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ گل بہادر گروپ کے جنگجو افغان سرحد سے کام کرتے ہیں جن میں سے زیادہ تر خوست سے ہیں۔

واضح رہے کہ صوبہ پکتیکا پاکستان کے جنوبی وزیرستان ضلع کے قریب واقع ہے جبکہ خوست شمالی وزیرستان کے قریب واقع ہے۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی کا مؤقف ہے کہ حملوں میں عبداللہ شاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن وہ پاکستانی میں رہتے ہیں، ایک ہی قبیلے کے لوگ سرحد کے دونوں طرف رہتے ہیں اور اکثر سرحد کے دونوں جانب سفر کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’امارت اسلامیہ ان حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور انہیں غیر سنجیدہ ایکشن اور افغانستان کی سرزمین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔‘ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے مسائل اور پرتشدد واقعات پر قابو پانے میں ناکامی کا الزام افغانستان پر نہیں لگانا چاہیے، اس طرح کی کارروائیاں سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہیں جنہیں پاکستان کنٹرول نہیں کرسکتا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے بھی ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔

یہ حملے حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغان طالبان کے حکمرانوں کے درمیان بڑھتے ہوئے رابطوں کے درمیان ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور نے گزشتہ ہفتے قندھار کا سفر کیا تاکہ جنوبی قندھار کے طالبان گورنر ملا شیرین اخوند سے ملاقات کی جا سکے جو طالبان کے سربراہ کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہیں۔