صحت

اخروٹ کھانے کے بے شمار فوائد

اخروٹ کا مغز اعصاب کو قوّت فراہم کرتا ہے ، نیز یہ دِماغی کم زوری کے لیے بھی مفید ہے۔ دو عدد اخروٹ کا مغز، منقیٰ کے ساتھ پِیس کر نہار منہ دودھ کے ساتھ کھانا نہایت مؤثر ہے۔ اس سے یادداشت بہتر اور جسمانی کم زوری دُور ہوتی ہے۔

حکیم حارث نسیم سوہدروی

یوں تو مغزیات کا استعمال صدیوں سے جاری ہے، مگر جدید سائنس کے ان کی افادیت پر مُہرِ تصدیق ثبت کرنے کے بعد سے ان سے استفادے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ ان ہی مغزیات میں اخروٹ بھی شامل ہے۔ اخروٹ دراصل ایک درخت کا پھل ہے، جو بلوچستان کے پہاڑی علاقوں، کوہِ مری، کشمیر کے علاوہ ایران اور افغانستان میں بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

ویسے آزادکشمیر کا اخروٹ بہترین ہوتا ہے۔ اخروٹ کے درخت کی لمبائی ایک سو سے 120فِٹ، جب کہ قُطر 30فِٹ تک ہوتا ہے اور اس درخت پر تقریباً30سال بعد پھل آتا ہے، جسے ابتدا میں استعمال نہیں کیا جاتا، کیوں کہ تب اس میں سے دُودھ کی مانند ایک رطوبت خارج ہوتی ہے ، جو تین ماہ بعد مغز یا گِری کی شکل اختیار کرتی ہے۔

اخروٹ کے کیمیائی تجزیے سے پتا چلا کہ اس میں لحمیات، چکنائی، فائبر، کیلشیم، فاسفورس، فولاد، سوڈیم، پوٹاشیم، حیاتین بی وَن، حیاتین بی ٹو، کیلوریز، معدنیات، سلفر، تیل اور پانی جیسے اہم اجزا پائے جاتے ہیں، جو انسانی جسم کے لیے بے حد مفید ہیں۔

نیز، مغزیات میں روغنیات کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے، جب کہ بعض مغزیات میں تو نصف مقدار میں تیل یعنی روغن ہوتا ہے۔ اخروٹ کے مغز کو طبعی حالت میں استعمال کرنا چاہیے۔ قدیم اطبا نے اس کا مزاج دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خُشک بتایا ہے، جب کہ اس کی موزوں خوراک 15سے 30گرام ہے۔

اخروٹ کے فوائد:

اعصاب اور دِماغ کی تقویّت کے لیے:

اخروٹ کا مغز اعصاب کو قوّت فراہم کرتا ہے ، نیز یہ دِماغی کم زوری کے لیے بھی مفید ہے۔ دو عدد اخروٹ کا مغز، منقیٰ کے ساتھ پِیس کر نہار منہ دودھ کے ساتھ کھانا نہایت مؤثر ہے۔ اس سے یادداشت بہتر اور جسمانی کم زوری دُور ہوتی ہے۔

٭ نظامِ ہاضمہ کی اصلاح:

نظامِ ہاضمہ کی بہتری کے لیے اخروٹ کے مغز کا ناف پر لیپ مفید ثابت ہوتا ہے۔ اگر مغز سِرکے میں بھگو کر کچھ عرصہ استعمال کریں، تو معدے کی کم زوری بھی دُور ہو جاتی ہے۔

٭ سرد کھانسی :

اخروٹ کا بھُنا ہوا مغزسرد کھانسی کے علاج کے لیے مفید ہے۔

٭ نیند میں پیشاب:

نیند میں پیشاب کرنے والے بچّوں کو اخروٹ کے مغزکا ایک حصّہ کشمش کے دوحصّوں میں ملا کر مناسب مقدار میں کھلانے سے یہ شکایت دُور ہوجاتی ہے۔

٭ چہرے کی جھائیاں:

اخروٹ کا پُرانا مغز چبا کر زخموں پر لگانا مفید ہے، جب کہ تازہ مغز کا لیپ جھائیوں کےعلاج کے لیے مؤثرثابت ہے۔

٭ فالج اور لقوہ:

اخروٹ کا مغز اور سیاہ زیرہ ہم وزن لے کر پِیسنے کے بعد اس میں شہد ملا کر فالج اور لقوے کے مریض کے متاثرہ حصّے پر مالش کریں اور پسینہ آنے تک لحاف میں چِت لٹائے رکھیں ۔ بعد میں جسم خشک کرلیں۔ چند ہی روز میں مثبت نتائج آنے لگتے ہیں۔

٭ اخروٹ کا روغن:

اخروٹ میں تیل کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس تیل کی مالش سے دورانِ خون میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے سردی کے باعث جسم کے کسی بھی حصّے میں ہونے والے درد اور فالج و لقوے میں افاقہ دیکھا گیا ہے۔

٭ اخروٹ کے چِھلکے:

تازہ اخروٹ کے چِھلکوں سے تیار کردہ منجن دانتوں کو صاف و چمک دار بناتا اور مسوڑھے مضبوط کرتا ہے۔ اسی طرح پائیوریا کے لیے اخروٹ کی جڑ کی مسواک مفید ہے۔ نیز، اخروٹ کے درخت کی چھال سے تیار کردہ جوشاندے سے کُلّیاں کرنا دانتوں کی حسّاسیت کے لیے مؤثر ہے۔

٭ چوٹ کا نشان:

اخروٹ کے مغز کے لیپ سے چوٹ کا نشان بھی جاتا رہتا ہے۔

٭ پیٹ کے کیڑے:

دس گرام اخروٹ کے درخت کی چھال کو نصف گلاس پانی میں جوش دینے کے بعد چھان کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مَرجاتے ہیں۔