تلنگانہ

شرمیلا کانگریس میں شامل، وائی ایس آرتلنگانہ کا کانگریس میں انضمام

وائی ایس آرتلنگانہ پارٹی کو آج کانگریس میں ضم کردیاگیا۔پارٹی کی بانی و صدروائی ایس شرمیلا جو گذشتہ روزقومی دارالحکومت نئی دہلی پہنچی تھیں نے آج اپنے شوہر کے ساتھ کانگریس کے دفتر پہنچ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنی پارٹی کوکانگریس میں ضم کردیا۔

حیدرآباد: وائی ایس آرتلنگانہ پارٹی کو آج کانگریس میں ضم کردیاگیا۔پارٹی کی بانی و صدروائی ایس شرمیلا جو گذشتہ روزقومی دارالحکومت نئی دہلی پہنچی تھیں نے آج اپنے شوہر کے ساتھ کانگریس کے دفتر پہنچ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنی پارٹی کوکانگریس میں ضم کردیا۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
شرمیلا کی امین پیر درگاہ پر حاضری
کے سی آر پر شکست کا خوف طاری: شرمیلا
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

کھرگے اورراہل گاندھی نے انہیں پارٹی کا کھنڈواپہنایا۔اس طرح شرمیلارسمی طورپر کانگریس میں شامل ہوگئیں۔کانگریس میں شرمیلا کی شمولیت کے موقع پر ان کے حامیوں نے ان کی تائید میں نعرے بازی کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شرمیلا نے اپنی پارٹی کے کانگریس میں انضمام پر مسرت کااظہارکیا۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ وائی ایس آرتلنگانہ پارٹی،آج سے انڈین نیشنل کانگریس کا حصہ بن گئی ہے۔

انہوں نے اپنے والد سابق وزیراعلی متحدہ آندھراپردیش راج شیکھرریڈی کو یاد کرتے ہوئے انہیں تلگوعوام کے ایک افسانوی رہنما قراردیاجنہوں نے اپنی پوری زندگی نہ صرف کانگریس کی خدمت کی بلکہ کانگریس کی خدمت کرتے ہوئے اپنی زندگی نچھاور کردی۔

انہوں نے زوردیتے ہوئے کہا کہ آج یہ خوشی کی بات ہے کہ ان کی بیٹی ان کے نقش قدم پر چل رہی ہے اورکانگریس پارٹی کا حصہ بن رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ہنوزملک کی سب سے بڑی سیکولر پارٹی ہے۔اس پارٹی نے ہمیشہ ہندوستان کی ثقافت کو برقراررکھا ہے اور ملک کی بنیاد تعمیر کی۔

کانگریس تمام طبقات کی خدمت کررہی ہے اور ملک کے تمام طبقات کومتحد کرنے کاکام کررہی ہے۔انہوں نے قبل ازیں پارٹی کے صدرملکارجن کھرگے کے علاوہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور کانگریس کے دیگر کئی لیڈروں سے ملاقات کی۔سمجھاجاتا ہے کہ کانگریس کی اعلی قیادت شرمیلا کوآندھراپردیش کانگریس میں اہم ذمہ داری دے گی جہاں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔