امریکہ و کینیڈا

یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوگا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی سے نکل جائے : امریکہ

جیک سیلوان نے مزید کہا کہ "میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہم نے ان سے اس بارے میں بات کی کہ وہ مدت کے حوالے سے کیا سوچ رہے ہیں اور یہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک طویل المدتی حکمت عملی میں کس طرح فٹ بیٹھتا ہے‘‘۔

واشنگٹن:وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے گزشتہ روز کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی ٹائم لائن پر بات چیت کی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر معافی مانگ مانگتا ہوں: اسرائیلی صدر
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس
اسرائیل۔غزہ تنازعہ پر بائیڈن انتظامیہ میں اختلافات
نتن یاہو کے استعفیٰ تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا: اسرائیلی مظاہرین
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی

انہوں نے رائٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ "ہم نے ان سے ٹائم ٹیبل کے بارے میں بات کی ہے۔ میں اسے شیئر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اسرائیل نے پہلے ہی اپنے زمینی آپریشن کا مقام خاص طور پر بھیج دیا ہے اور میں اسے شائع نہیں کرنا چاہتا‘‘۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ "میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہم نے ان سے اس بارے میں بات کی کہ وہ مدت کے حوالے سے کیا سوچ رہے ہیں اور یہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک طویل المدتی حکمت عملی میں کس طرح فٹ بیٹھتا ہے‘‘۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ امریکا کسی بھی مجوزہ بفر زون پر اعتراض کرے گا اگر وہ غزہ کی پٹی کے اندر ہے، کیونکہ یہ واشنگٹن کے نہیں چاہتا کہ غزہ کی پٹی کا موجودہ رقبہ مزید سکڑ جائے۔

رائٹرنے گذشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل نے بفر زون کے حوالے سے کئی ممالک کو منصوبے بھیجے ہیں۔

ملر نے بدھ کو کہا کہ امریکا کا خیال ہے کہ ایک "عبوری دور” آئے گا جس کے دوران حماس کے خلاف جنگی کارروائیوں کے خاتمے کے بعد اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں موجود رہیں گی، لیکن انہوں نے زور دیا کہ یہ مدت مستقل نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوگا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی سے نکل جائے، جس سے سکیورٹی خلا پیدا ہو جائے جو افراتفری پھیلانے کا باعث بن سکتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں احساس ہے کہ جنگ کے اختتام پر ایک عبوری دور کی ضرورت ہوگی لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکا اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضے یا غزہ کے اندر بفر زون کے قیام کو قبول نہیں کرے گا۔

ملر نے انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے خیال پر شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "بین الاقوامی سکیورٹی فورسز کی تعیناتی (غزہ کی پٹی میں) کے حوالے سے ہم خطے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اس طرح کی بات چیت کر رہے ہیں۔

 میرے خیال میں کسی بھی فیصلے کے بارے میں حتمی طور پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ ایک اور تناظر میں ملر نے کہا کہ امریکا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فضائی حملوں کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کا سبب امریکی جنگی سازوسامان ہے۔

منگل کو جاری ہونے والی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسطی غزہ میں تباہ شدہ مکانات کے ملبے سے امریکی ساختہ گولہ باری کے ٹکڑے ملے ہیں، اس حملے میں 19 بچوں سمیت 43 شہری مارے گئے تھے۔