آندھراپردیش

سی ایم او عہدیداروں کے ڈیجیٹل دستخط کا استعمال۔ ٹولی بے نقاب

آندھرا پردیش سی آئی ڈی نے 5افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن پر چیف منسٹر آفس (سی ایم او) میں تعینات اعلیٰ عہدیداروں کے ڈیجیٹل دستخط کے ذریعہ جعلی چیف منسٹر پٹیشنس (سی ایم پی) تیار کرتے ہوئے انہیں مختلف محکمہ جات کو روانہ کرنے اور ان پٹیشنس سے بھاری رقم کمانے کا الزام ہے۔

امراوتی: آندھرا پردیش سی آئی ڈی نے 5افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن پر چیف منسٹر آفس (سی ایم او) میں تعینات اعلیٰ عہدیداروں کے ڈیجیٹل دستخط کے ذریعہ جعلی چیف منسٹر پٹیشنس (سی ایم پی) تیار کرتے ہوئے انہیں مختلف محکمہ جات کو روانہ کرنے اور ان پٹیشنس سے بھاری رقم کمانے کا الزام ہے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی امیدواروں کو دیوتاؤں نے چنا، چدمبرم کاطنز

سی آئی ڈی نے کے سرینو، گتولا ستیہ نارائنہ، این سائی رام، بکیا چیتنیہ نائک اور عبدالرزاق کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے ہفتہ کے روز یہ بات بتائی۔ چند وقت سے چیف منسٹر پٹیشنس (سی ایم پی) کی تیاری کیلئے سی ایم ا و میں تعینات سینئر عہدیداروں کی ڈیجیٹل دستخط کا استعمال کیا جارہا تھا۔

سی ایم او عہدیداروں کی جانب سے درج کردہ شکایت پر سی آئی ڈی نے ایک کیس درج کیا تھا۔ سی آئی ڈی کے عہدیدار نے صحافتی اعلامیہ میں یہ بات بتائی۔اتفاق سے تمام ملزمین، متعلقہ عہدیداروں کی اجازت کے بغیر سی ایم او سکریٹریز کے ای۔ آفس لاگن یوزر نیم اور پاسورڈ کا استعمال کرتے ہوئے ایم ایل اے اور ایم پی کی درخواستوں کا غیر مجاز استعمال کرتے ہوئے سی ایم پی تیار کررہے تھے اور ان سی ایم پی کو عمل درآمد کے لئے تمام محکموں کو روانہ کرتے تھے۔

پولیس نے اس کیس میں کے سرینو کو اصل ملزم کے طور پر نشاندہی کی ہے جو ایک عہدیدار آرمتیالہ راجو کے آفس میں جونیر ملازم کے طور پر کام کررہا تھا۔ ای۔آفس کے استعمال کا اسے بہتر علم تھا۔ سرینواس نے پہلے اپنے مالی فائدہ کیلئے اسے استعمال کیا۔ وہ مالی فوائد کے خاطر جعلی سی ایم پی تیار کرتا تھا اور پھر انہیں کسی بھی محکمہ کوترسیل کرتا تھا۔

مزید براں سرینونے سائی رام، ستیہ نارائنہ، نائک اور رزاق کو اپنے ساتھ لیا اور ایک ٹولی بنائی یہ افراد مختلف سینئر عہدیداروں کے دفاتر میں کام کررہے تھے۔ یہ ملزمین، ایم ا یل اے، ایم پیز کے سفارشی مکتوب کے ساتھ درخواست گزاروں کی عرضیوں کو ای آفس پر اپ لوڈ کرتے ہوئے درخواست گذاروں سے 30 ہزار سے 50ہزار روپے کے درمیان رقم حاصل کرتے تھے۔

پولیس نے بعد نشاندہی 66 سی ایم پی کو جعلی پایا۔ سائنسی تحقیقات کے بعد ان سی ایم پی کو جعلی قراردیاگیا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزمین، حاصل کردہ رقم کو آپس میں بانٹ لیتے تھے۔ پولیس نے ان 5ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت کیس درج کرتے ہوئے انہیں عدالتی تحویل میں دے دیا ہے۔