کرناٹک

مسلم طالبات کیلئے علیحدہ کالجس کے قیام کی تجویز نہیں: بومئی

کرناٹک کی وزیر برائے حج و اوقاف ششی کلا جولے نے بھی ایک علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مسلم طالبات کے لئے علیحدہ کالجس قائم کرنے سے متعلق حکومت کے سامنے کوئی تجویز یا فائل نہیں تھی۔

بنگلورو: چیف منسٹر کرناٹک بسواراج بومئی نے آج ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہ حکومت ِ کرناٹک نے ریاست میں مسلم طالبات کے لئے 10کالجس قائم کرنے وقف بورڈ کو منظوری دی ہے‘ کہا کہ ان کے انتظامیہ میں کسی بھی سطح پر ایسی کوئی بات چیتنہیں ہوئی  ہے۔

ہوسکتا ہے کہ یہ وقف بورڈکے چیرمین کا اپنا نقطہ ئ نظر ہو‘ حکومت کا یہ موقف نہیں۔ دائیں بازو کے گروپس کی جانب سے برہمی ظاہر کئے جانے کے بعد چیف منسٹر نے وضاحت کی کہ یہ صدرنشین وقف بورڈ کا ذاتی خیال ہوسکتا ہے‘ حکومت کا موقف نہیں ہے۔

 اگر ایسی کوئی بات ہے تو صدرنشین وقف بورڈ کو مجھ سے بات کرنی چاہئے۔ کرناٹک کی وزیر برائے حج و اوقاف ششی کلا جولے نے بھی ایک علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مسلم طالبات کے لئے علیحدہ کالجس قائم کرنے سے متعلق حکومت کے سامنے کوئی تجویز یا فائل نہیں تھی۔

 ان اطلاعات کو بعیدازسچائی قراردیتے ہوئے کہ حکومت نے ایسے کالجس کے قیام کے لئے پہلے ہی رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں صدرنشین وقف بورڈ کا بیان ان کا اپنا خیال ہوسکتا ہے۔ میں نے ان سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ قیاس آرائیوں پر ایک وضاحت جاری کریں۔

کرناٹک وقف بورڈ کے صدرنشین مولانا شفیع سعدی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں 2.5 کروڑ روپے فی کالج کے مصارف سے لڑکیوں کے لئے 10کالجس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیف منسٹر اور وزیر اوقاف جولے نے اس پراجکٹ کو اصولی طورپر منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نئے کالجس دکشن کنڑ‘ شیواموگہ‘ کوڈاگو‘ چکوڑی‘ نپنی‘ کلبرگی‘ بیجاپور‘ باگل کوٹ اور دیگر مقامات پر قائم کئے جانے والے ہیں۔

 حجاب تنازعہ کے بعد مسلم خواتین وقف بورڈ سے علیحدہ کالجس قائم کرنے کا مطالبہ کررہی تھیں۔ انہوں نے مرکزی وزیر برائے خواتین و بہبودی ئ اطفال سمرتی ایرانی سے بھی اس ضمن میں ملاقات کی تھی۔

 بہرحال سعدی نے آج کہا کہ وقف بورڈ کی سطح پر بات چیت ہوئی تھی اور ابھی تک یہ معاملہ حکومت کے پاس نہیں پہنچا ہے۔ تجویز ہنوز زیرتیاری ہے اور آنے والے دنوں میں حکومت کو بھیجی جائے گی۔