ایشیاء

لانگ مارچ کے اہتمام کا عزم‘ عنقریب تاریخ کا اعلان

پاکستانی الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے ذریعہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دیئے جانے کے ایک دن بعد سابق وزیر اعظم عمران خان متعلقہ لوگوں کے ساتھ بیک ڈور بات چیت کے بارے میں پر امید نظر نہیں آئے۔

اسلام آباد: پاکستانی الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے ذریعہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دیئے جانے کے ایک دن بعد سابق وزیر اعظم عمران خان متعلقہ لوگوں کے ساتھ بیک ڈور بات چیت کے بارے میں پر امید نظر نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہفتے کے آخر تک دارالحکومت میں ان کے ‘تاریخی لانگ مارچ’ کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔مقامی میڈیا کے مطابق ہفتہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ نے توشہ خانہ معاملے میں ای سی پی کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) سے رجوع کیا اور درخواست پر اسی دن سماعت کرنے کی استدعا کی۔

تاہم آئی ایچ سی کے چیف جسٹس نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر پیر کو غور کیا جائے گا۔ بنی گالہ میں رواں ہفتے کے آغاز میں ضمانت پر رہا ہونے والے سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ اپنی پارٹی کی بات چیت پر تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ "بیک چینل کے ذریعے بات چیت معمول کی بات ہے۔

سیاسی جماعتیں ہمیشہ بات چیت کے راستے کھلے رکھتی ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ان مذاکرات سے کچھ نکلنے والا ہے۔ ہم کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔ ہم ملک کے مفاد کے لیے نئے انتخابات چاہتے ہیں۔سابق وزیراعظم جو اسلام آباد میں اپنے آئندہ مارچ کے لیے حمایت اکٹھا کر رہے ہیں، نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی تو وہ جمعرات یا جمعہ کو مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔

عمران خان نے کہاکہ "میں جمعرات یا جمعہ (27-28 اکتوبر) کو تاریخ کا اعلان کروں گا۔ اگر مجھے ]احتجاج سے پہلے [ گرفتار کر بھی لیا گیا تو یہ ایک لانگ مارچ ہوگا کیونکہ لوگ موجودہ حکومت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔”.آرمی چیف کے بارے میں ٹویٹ کرنے پر گرفتار ہونے والے سواتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں سیاستدانوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ“اس سے قبل شہباز گل کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے کپڑے اتارے گئے تھے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ اگر عدالت اس واقعہ کا نوٹس لے لیتی تو اعظم سواتی کا ویسا انجام نہیں ہوتا۔”ای سی پی کے باہر سے پی ٹی آئی کے ایم ایل اے کی گرفتاری پر ایک تبصرہ میں مسٹر عمران خان نے کہا کہ پولیس نے صالح محمد کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ گزشتہ 17 سال سے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر اور ایم ایل اے ہونے کے باوجود ان کو ان کے پوتوں۔ پوتیوں کے سامنے گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔