دہلی

آر ایس ایس کے ’ سڑک مارچ‘ کو سپریم کورٹ کا گرین سگنل

جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس پنکج میتھل کی بنچ نے ریاستی حکومت کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے آر ایس ایس کو اس کے پروگرام کے مطابق ٹاملناڈو میں ریاست گیر سطح پر ' سڑک مارچ ' کرنے کی اجازت دیدی ۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو ریاستی حکومت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں مدراس ہائی کورٹ کی طرف سے تمل ناڈو میں ریاست گیر ‘ سڑک مارچ ‘ کرنے کی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی اجازت کو چیلنج کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
ری نیمنگ کمیشن قائم کرنے کی درخواست سپریم کورٹ میں خارج
خاتون کی تصاویر بغیر اجازت بھیجنے پر نامعلوم شخص کے خلاف کیس درج
ذات پات کے اختلافات دور کرنے خصوصی کوششیں ضروری: موہن بھاگوت
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس پنکج میتھل کی بنچ نے ریاستی حکومت کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے آر ایس ایس کو اس کے پروگرام کے مطابق تمل ناڈو میں ریاست گیر سطح پر ‘ سڑک مارچ ‘ کرنے کی اجازت دیدی ۔

ٹاملناڈو حکومت نے ہائی کورٹ کے 10 فروری 2023 کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں ‘ سڑک مارچ ‘ کی اجازت دی گئی تھی۔ آر ایس ایس نے اکتوبر 2022 میں تمل ناڈو حکومت سے ریاست میں ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ اور ‘گاندھی جینتی’ کے پیش نظر ‘ سڑک مارچ ‘ نکالنے کی اجازت طلب کی تھی۔

 ریاستی حکومت نے امن و امان کے مسئلہ کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد آر ایس ایس نے سڑک مارچ نکالنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

پچھلی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کی جانب سے یہ عرض کرنے کے بعد سماعت ملتوی کر دی تھی کہ وہ آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کرکے ‘ سڑک مارچ ‘ تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔

حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ مجوزہ تقریب کے لیے مناسب راستے تلاش کرنے کے لیے آر ایس ایس کے منتظم سے بات چیت کرے گی۔ بنچ نے 3 مارچ کو ریاستی حکومت کو اس عرضی کے بعد روڈ مارچ ‘ کے مجوزہ راستوں پر 17 مارچ تک آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت دی تھی۔

بنچ کے سامنے حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے آر ایس ایس کے ‘ سڑک مارچ ‘ کی مخالفت نہیں کی، لیکن امن و امان کے پیش نظر حساس راستوں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔

 بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے روہتگی نے عرض کیا تھا کہ ریاستی حکومت بم دھماکوں اور ممنوعہ تنظیم پی ایف آئی کی سرگرمیوں سے متاثرہ چھ اضلاع میں ریاست گیر ‘ سڑک مارچ ‘ پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔

سینئر ایڈوکیٹ روہتگی نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ہمارے (ریاستی حکومت کے) دلائل سے اتفاق کیا، لیکن ڈویژن بنچ نے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے ( روڈ مارچ ) کی اجازت دے دی۔

عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی اپیل میں، جو ایڈوکیٹ جوزف ارسطو کے ذریعے دائر کی گئی تھی، ٹاملناڈو حکومت نے دلیل دی تھی کہ اس طرح کے ‘ روڈ مارچ ‘ کی اجازت دینے سے ریاست میں امن و امان سمیت کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

 درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس مارچ کے خلاف ریاست کا فیصلہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 19(2) کے تحت بنیادی حقوق کی معقول پابندیوں کے اندر تھا۔ ریاستی حکومت نے اپنی درخواست میں ستمبر 2022 میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) پر پابندی کے پیش نظر عوامی امن کی خلاف ورزی کے اندیشے سے متعلق رپورٹوں کا بھی حوالہ دیا تھا۔

مدراس ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے فیصلے کو آر ایس ایس نے دو ججوں کی بنچ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔ جسٹس آر مہادیون اور محمد شفیق کی بنچ نے فروری میں اپنے حکم میں آر ایس ایس کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے روڈ مارچ نکالنے کی اجازت دی تھی۔

ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاست کو شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو برقرار رکھنا چاہیے۔