شمالی بھارت

مسلمان، پرسنل لا کے تحت گود نہیں لے سکتے: اڑیسہ ہائی کورٹ

اڑیسہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں مسلمانوں کے پرسنل لا کے تحت گود لینے کے حقوق کو واضح کیا گیا۔

بھوبنیشور: اڑیسہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں مسلمانوں کے پرسنل لا کے تحت گود لینے کے حقوق کو واضح کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کے پوترے نے تزئین نوشدہ اسکول کا افتتاح کیا

نابالغ لڑکی کی تحویل کے معاملہ میں عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو بچہ کو گود لینے کی کوشش کے دوران جوئینائل جسٹس (کیئر اینڈ پروٹیکشن آف چلڈرن) ایکٹ (جے جے ایکٹ) میں بیان کردہ دفعات پر عمل کرنا چاہیے۔

ڈویژن بنچ نے جس میں جسٹس سبھاشیش تلاپترا ور جسٹس ساوتری راتھوڑ شامل تھے، مزید کہا کہ مسلمانوں کی طرف سے گود لینے کے دعوے قانوناً ناپائیدار ہیں۔ اگر وہ جے جے ایکٹ کے تحت طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کرتے۔

اس کیس میں ایک درخواست گزار بھی شامل تھا، جس نے اپنی نابالغ بیٹی کی تحویل بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق لڑکی کو جس کی عمر تقریباً 12 سال ہے، 2015ء سے مخالف فریقین نے غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا تھا۔

درخواست گزار نے اپنی بیٹی سے بار بار ملنے کی کوشش کی۔ اس کے باوجود اسے رسائی دینے سے انکار کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے بھی اس کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے حبس بے جا کی رِٹ داخل کی، جس میں عدالت سے استدعا کی کہ فریق مخالف کو حکم دیا جائے کہ وہ نابالغ کو عدالت میں پیش کریں اور اسے اس کی بیٹی کی تحویل میں دیں۔

درخواست گزار نے استدلال کیا کہ مسلم پرسنل لا کے تحت گود لینے کو تسلیم نہیں کیا جاتا، حتیٰ کہ ایک نیا اور مستقل خاندانی رشتہ قائم کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر رشتہ داری کو بھی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ معاملہ کی جانچ کرنے کے بعد عدالت نے تسلیم کیا کہ ہندو قانون کے برعکس محمڈن لا گود لینے کے عمل کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔

عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ جے جے ایکٹ (سن 2000ء کا پرانا ایکٹ) کی دفعہ 41 کے تحت متبنّیٰ کرنے کے ایک تفصیلی طریقہ کار کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جسے مسلمان استعمال کرسکتے ہیں۔

اس سلسلہ میں عدالت نے شبنم ہاشمی بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کا حوالہ دیا، تاہم عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ جے جے ایکٹ کے تحت گود لینے کا بنیادی مقصد یتیم، لاوارث یا خودسپردگی اختیار کرنے والے بچوں کی بازآبادکاری ہے۔