چاک پیس سے استنجاء
چاک پیس بھی تعلیم و تعلم کا ذریعہ ہے،؛اس لئے اگر استنجاء کے لئے دوسری چیز میسر ہو تو اس سے بھی استنجاء کرنا مکروہ ہوگا، البتہ اگر استنجاء کرہی لیا جائے تو پاکی حاصل ہوجائے گی؛ کیونکہ اس میں مٹی کی طرح نجاست کو جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
سوال:-کیاچاک پیس سے استنجاء کیا جاسکتا ہے؟ اگر نہیں توکیوں؟ (خواجہ عثمان، ملک پیٹ)
جواب:- استنجاء میں جوچیز استعمال کی جاتی ہے، وہ نجاست میں آلودہ ہوتی ہے اورظاہر ہے کہ وہ اس شئ کی بے احترامی ہے، اور جو چیزشریعت کی نگاہ میں قابل ِاحترام ہو، اس کی بے احترامی روانہیں ہوسکتی ،
شریعت میں کسی چیز کے قابلِ احترام ہونے کامعیاریہ ہے کہ وہ قابل قیمت ہو،ہر وہ چیز جس کی قیمت لی جاسکتی ہو ،’’محترم ‘‘ہے اور اس سے استنجاء مکروہ ہے،اس سے صرف پانی مستثنیٰ ہے؛
کیونکہ پانی کواللہ تعالیٰ نے جن مقاصد کے لئے پیدا فرمایا ہے، ان میں سے ایک ناپاک چیز کو پاک کرنا بھی ہے۔ (رد المحتار: ۱؍۵۵۲)
اب سوال یہ ہے کہ کیا چاک پیس قابلِ احترام اشیاء میں شامل ہے ؟اس کی نظیر وہ کاغذ ہے، جو کتابت کئے جانے کے لائق ہو ؛ چونکہ یہ حصول علم کا ذریعہ ہے، اس لئے فقہاء نے اس کو قابلِ احترام قرار دیا ہے، اور اس سے استنجاء کرنے کو مکروہ کہا ہے، (حوالہ سابق)
چاک پیس بھی تعلیم و تعلم کا ذریعہ ہے،؛اس لئے اگر استنجاء کے لئے دوسری چیز میسر ہو تو اس سے بھی استنجاء کرنا مکروہ ہوگا، البتہ اگر استنجاء کرہی لیا جائے تو پاکی حاصل ہوجائے گی؛ کیونکہ اس میں مٹی کی طرح نجاست کو جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔