دہلی

توہین عدالت کے نوٹس کا جواب نہ دینے پر بابا رام دیو کوعدالت میں پیشی کا حکم

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے جواب داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اشتہارکے معاملے میں بادی النظر میں مجرم ٹھہرائے گئے ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز یوگا گرو بابا رام دیو کو پتنجلی آیوروید کے ‘گمراہ کن’ اشتہارات کے معاملہ میں توہین عدالت کی کارروائی کے ضمن میں ان کے خلاف جاری وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب داخل نہ کرنے پر انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

متعلقہ خبریں
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے جواب داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اشتہارکے معاملے میں بادی النظر میں مجرم ٹھہرائے گئے ہیں۔

ان کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ بنچ نے مسٹر روہتگی سے کہا، "آپ ہمارے احکامات کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں۔ پہلے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔”

بنچ نے ان سے کہا، "آپ نوٹس کا جواب نہیں دے رہے ہیں اور پریس کانفرنس کررہے ہيں”۔ عدالت عظمیٰ نے راحت دینے سے متعلق مسٹر روہتگی کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکم میں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے 29 فروری کو انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے متعلقہ کمپنی اور اس کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورے ملک کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے۔

بنچ نے اشتہار کے معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی نہ کرنے پر مرکزی حکومت کی سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ وارننگ کے باوجود گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے لوگوں کی صحت سے کھیلواڑ کیا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے پتنجلی کو بی پی، ذیابیطس، دمہ اور کچھ دیگر بیماریوں سے متعلق تمام اشتہارات جاری کرنے سے عبوری روک دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر گمراہ کن اشتہارات جاری رکھنے پر پتنجلی آیوروید اور اس کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) آچاریہ بال کرشن کو توہین عدالت کے لیے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔

بنچ نے کہا تھا کہ عدالت بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کو توہین عدالت کی کارروائی میں فریق بنائے گی کیونکہ ان کی تصاویر اشتہار میں موجود تھیں۔

عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال نومبر میں پتنجلی آیوروید کو متعدد بیماریوں کے علاج کے لیے اپنی ادویات کے اشتہارات میں "جھوٹے” اور "گمراہ کن” دعوے کرنے پر متنبہ کیا تھا۔

اس معاملے میں مرکزی حکومت کی بے عملی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ عرضی 2022 میں داخل کی گئی تھی۔ حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ دو سال انتظار کے بعد بھی قانون کے مطابق کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں بابا رام دیو اور دیگر (پتنجلی آیوروید) کے خلاف ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کی درخواست کی تھی۔