شمالی بھارت

بچپن کی شادیوں کے معاملہ میں جھارکھنڈ سرفہرست

سروے 2020ء میں کیا گیا تھا اور اس کی رپورٹ گزشتہ ماہ کے اواخر میں شائع کی گئی۔ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال ملک کی دو ایسی واحد ریاستیں ہیں جہاں نصف سے زیادہ خواتین 21 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے بیاہ دی جاتی ہیں۔

رانچی (جھارکھنڈ): جھارکھنڈ میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کی شرح سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ مرکزی وزارتِ داخلہ کے حالیہ آبادیاتی سیمپل سروے میں یہ بات بتائی گئی ہے۔ وزارتِ داخلہ کے رجسٹرار جنرل اور سنسس کمشنر کے دفتر کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق جھارکھنڈ میں بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے جن لڑکیوں کی شادی کی جاتی ہے، ان کی شرح 5.8 فیصد ہے۔

 سروے میں کہا گیا کہ 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے بیاہ دی جانے والی لڑکیوں کا فیصد قومی سطح پر 1.9 ہے، جب کہ کیرالا میں صفر اور جھارکھنڈ میں 5.8 فیصد ہے۔ جھارکھنڈ کے دیہی علاقوں میں 7.3 فیصد اور شہری علاقوں میں 3 فیصد بچپن کی شادیاں انجام پاتی ہیں۔

سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) کی اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں مختلف آبادیوں کے بارے میں تخمینی اور زرخیزی و اموات کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا آبادیاتی سروے تھا، جس میں تقریباً 8.4 ملین آبادی کا احاطہ کیا گیا۔

 سروے 2020ء میں کیا گیا تھا اور اس کی رپورٹ گزشتہ ماہ کے اواخر میں شائع کی گئی۔ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال ملک کی دو ایسی واحد ریاستیں ہیں جہاں نصف سے زیادہ خواتین 21 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے بیاہ دی جاتی ہیں۔

 سروے میں کہا گیا کہ مغربی بنگال میں 54.9 فیصد لڑکیوں کی شادی 21 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے کردی جاتی ہے، جب کہ جھارکھنڈ میں یہ تعداد 54.6 فیصد ہے، جب کہ قومی سطح پر 29.5 فیصد ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے مطابق جھارکھنڈ میں 2015ء میں جادو ٹونا کرنے کے الزام میں 32 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ 2016ء میں 27، 2017ء میں 19، 2018ء اور 2019ء اور 2020ء میں پندرہ پندرہ افراد کو ہلاک کیا گیا۔