دہلی

منموہن سنگھ نے روس یوکرین جنگ میں مودی کے کردار کی تعریف کی

منموہن سنگھ نے کہاکہ یہ صورت حال بہت مشکل ہے لیکن مودی نے اس پیچیدہ صورتحال میں اپنے ملک کو زیادہ اہمیت دینے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کی حفاظت کی ہے اور یہ ان کے لیے بطور وزیر اعظم صحیح کردار تھا۔

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے روس یوکرین جنگ کے ماحول میں ہندوستان کے کردار کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دونوں ممالک سے امن کی اپیل کرتے ہوئے اپنے مفادات کو اولیت پر رکھتے ہوئے درست کام کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
جمہوریت کیلئے منموہن سنگھ کی خدمات قابل قدر۔ راجیہ سبھا ارکان کی وداعی تقریب
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
وزیر اعظم کے ہاتھوں اے پی میں این اے سی آئی این کے کیمپس کا افتتاح
غزہ، اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 35 فلسطینی شہید

ڈاکٹر سنگھ نے ایک انگریزی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب دو یا دو سے زیادہ ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو اکثر دوسرے ممالک پر ایک ملک کا انتخاب کرنے کا دباؤ ہوتا ہے۔

 یہ صورت حال بہت مشکل ہے لیکن مسٹر مودی نے اس پیچیدہ صورتحال میں اپنے ملک کو زیادہ اہمیت دینے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کی حفاظت کی ہے اور یہ ان کے لیے بطور وزیر اعظم صحیح کردار تھا۔

انہوں نے کہاکہ’’میرے خیال میں ہندوستان نے امن کی اپیل کرکے اور اپنے خود مختار اور اقتصادی مفادات کو اولیت دے کر صحیح کام کیا ہے۔ روس یوکرین تنازعہ اور چین اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے عالمی نظام میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اس ماحول میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

مشکل ماحول کے درمیان قومی مفاد میں مسٹر مودی کے کئے گئے اقدامات کی وجہ سے عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ بڑھی ہے۔ "روس یوکرین جنگ کے تناظر میں نئے عالمی نظام کو چلانے میں ہندوستان کا کردار اہم ہے اور ہندوستان نے اس تنازعہ کے درمیان اپنے مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے امن کی اپیل کرکے صحیح کام کیا ہے۔”

سابق وزیراعظم نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی نئی قسم کی تجارتی پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے موجودہ نظام میں تبدیلی آئے گی اور دنیا کی سپلائی چین میں ہندوستان کے لیے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ ان تمام حالات کے دور میں ہندوستان کا معاشی مفاد اسی میں ہے کہ وہ کسی کے جھگڑوں میں نہ الجھے اور دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھے۔

ہندوستان میں جی-20 کی میزبانی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ "میں خوش ہوں کہ ہندوستان کو روٹیشن کے تحت جی-20 کی سربراہی کا موقع ملا اور مجھے اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ میں ہندوستان کو جی-20 کی صدارت کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

خارجہ پالیسی ہمیشہ سے ہندوستان کے سرکاری ڈھانچے کا ایک اہم حصہ رہی ہے، لیکن اب خارجہ پالیسی ملکی سیاست میں پہلے سے زیادہ اہم اور اہم ہوگئی ہے۔

2047 تک ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے مسٹر مودی کے دعوے پر ڈاکٹر سنگھ نے کہاکہ”یہ یقینی ہے کہ آنے والے سالوں میں ہندوستان عالمی معیشت کا پاور ہاؤس بنے گا۔ بدلتے ہوئے عالمی ترتیب میں ہندوستان ایک منفرد اقتصادی موقع کی چوٹی پر کھڑا ہے۔

ہندوستان کے پاس ایک بڑی منڈی ہے اور ہم قدرتی وسائل کے ذریعہ پیداوار اور مینوفیکچرنگ کو آگے لے کر آنے والی دہائیوں میں ہندوستان کو عالمی معیشت کا ایک بڑا پاور ہاؤس بنا سکتے ہیں۔

ہندوستان کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہاکہ "مجھے ہندوستان کے مستقبل کے بارے میں فکروں سے زیادہ امیدیں ہیں، لیکن میری امید کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہندوستانی معاشرے میں ماحول کتنا ہم آہنگ ہوگا کیونکہ ترقی کی بنیاد میں ماحول اہم ہوتا ہے۔

 ہندوستان دنیا میں کہاں کھڑا ہے اور اسے ملکی سیاست میں بھی ایشو بننا چاہیے، لیکن سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کو ذاتی سیاست یا پارٹی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔