سوشیل میڈیامذہب

اگر ٹنکی میں مرا ہوا چوہا پایا جائے ؟

اور اگر پھول پھٹ گیاتھا تو سمجھا جائے گا کہ یہ تین دنوں سے ٹنکی میں مراہوا موجود ہے ؛ لہٰذا تین دن اور رات کی نماز اسے لوٹانی ہوگی، یہ رائے امام ابوحنیفہؒ کی ہے، اور اسی پر حنفیہ کے نزدیک فتوی ہے ۔ (ہدایہ مع الفتح:۱؍۱۰۶)

سوال:- اگر کسی شخص نے نماز پڑھی یا امام نے پڑھائی، بعد میں معلوم ہوا کہ پانی کی ٹنکی میں چوہا مرا ہوا تھا، تو کیا ایسی صورت میں اس پانی سے کئے ہوئے غسل، وضوء کے بعد پڑھی جانے والی نماز درست ہوگئی ؟ (مہہ جبیں، کوکٹ پلی)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- اگر پانی کسی بڑے حوض میں ہو جو مجموعی طور پر سومربع ہاتھ ہو تب تو جب تک پانی کا رنگ، بو، مزہ تبدیل نہ ہوجائے، پانی پاک رہتا ہے ؛ اس لئے اس سے کیا ہوا غسل اور وضو بھی درست ہوگا،

اور اگر چھوٹا حوض ہو یا ٹنکی ہو، جس کی لمبائی، چوڑائی سو مربع ہاتھ نہ ہوتی ہو اور اس میں چوہا گرا اور مرا ہوا پایا جائے تو اگر وہ پھولا، پھٹا ہوا نہیں ہے تو سمجھا جائے گا کہ یہ ایک دن و رات پہلے حوض میں گر کر مرا ہے اور ایک دن و رات کی نماز لوٹانی ہوگی،

اور اگر پھول پھٹ گیاتھا تو سمجھا جائے گا کہ یہ تین دنوں سے ٹنکی میں مراہوا موجود ہے ؛ لہٰذا تین دن اور رات کی نماز اسے لوٹانی ہوگی، یہ رائے امام ابوحنیفہؒ کی ہے، اور اسی پر حنفیہ کے نزدیک فتوی ہے ۔ (ہدایہ مع الفتح:۱؍۱۰۶)

رہ گئی یہ بات کہ تمام مقتدیوں کو اس کی خبر کرنا مشکل ہے تو اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ؛ کیوںکہ یہ عمل ناواقفیت کی بنا پر ہوا ہے اور ناواقفیت کی وجہ سے جو عمل ہو، جب تک اس کا علم نہ ہوجائے انسان معذور ہے،

نیز امام ابو یوسفؒ و امام محمدؒ کے نزدیک اس صورت میں پچھلی نمازوں کو لوٹانا ضروری نہیں ؛ بلکہ جس وقت مرے ہوئے چوہے کو دیکھا گیا ہے، اس وقت سے، یا جس وقت پانی میں اس کے مرنے کی یقینی اطلاع ہوجائے،

اس وقت سے پانی ناپاک سمجھا جائے گا : ’’وقال : لیس علیہم إعادۃ شئ حتی یتحقق متی وقعت (حوالۂ سابق) ؛ لہٰذا بعض فقہاء کے نزدیک تو پہلی نمازوں کا لوٹانا ضروری ہی نہیں ۔