تلنگانہ
ٹرینڈنگ

کانگریس کی 6 ضمانتوں پر نئے سال سے عمل آوری کا امکان، جانئے سب کو فائدہ ملے گا نہیں؟

واضح رہے کہ 6 ضمانتوں کے تحت صرف 6 وعدے نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ہر ایک گیارنٹی کے اندر ایک سے زیادہ وعدے کئے گئے ہیں اور ان وعدوں پر عمل آوری کے لئے سرکاری عہدیدار حرکت میں آچکے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کی نئی حکومت تشکیل پاچکی ہے۔ صدر پردیش کانگریس کی حیثیت سے پارٹی کو ریاست میں اقتدار دلانے والے لیڈر اے ریونت ریڈی چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لے چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں
محبوب نگر مجالس مقامی ایم ایل سی نشست کیلئے پولنگ
بی آر ایس کارپوریٹر کا نگریس میں شامل
شرمیلا، والدکی حقیقی جانشین: ریونت ریڈی
پروین کمار کی بی آر ایس میں شمولیت سے چیف منسٹر حیران
وشاکھاپٹنم میں کانگریس کا جلسہ، ریونت ریڈی کی شرکت

ان کے ساتھ 11 کابینی وزرا نے حلف لے لیا ہے جس کے ساتھ ہی تلنگانہ میں نئی حکومت تشکیل پاچکی ہے۔ ریونت ریڈی نے چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیتے ہی کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدہ کے مطابق کانگریس کی 6 ضمانتوں پر عمل آوری کے لئے فائل پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کانگریس پارٹی کو تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہونے میں ان 6 ضمانتوں کے وعدہ کا اہم رول رہا ہے۔ چیف منسٹر نے ان پر عمل آوری کے لئے فائل پر دستخط بھی کردیئے ہیں تاہم اس بات کا ہنوز کسی کو بھی علم نہیں ہے کہ ان 6 ضمانتوں پر عمل آوری کا کب آغاز ہوگا اور کیا تلنگانہ کے ہر شہری اور ہر خاندان کو ان کا فائدہ حاصل ہوگا؟

واضح رہے کہ 6 ضمانتوں کے تحت صرف 6 وعدے نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ہر ایک گیارنٹی کے اندر ایک سے زیادہ وعدے کئے گئے ہیں اور ان وعدوں پر عمل آوری کے لئے سرکاری عہدیدار حرکت میں آچکے ہیں۔ ان وعدوں پر عمل آوری کا فائدہ کس کو ملے گا، یہ جاننے سے پہلے آئیے جانتے ہیں، 6 گیارنٹیوں کے تحت عوام سے کیا کیا وعدے کئے گئے ہیں؟

1۔ مہالکشمی گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت خواتین سے 3 وعدے کئے گئے ہیں۔ پہلا وعدہ ہر خاتون کو ماہانہ 2500 روپے کی رقمی امداد، دوسرا وعدہ صرف 500 روپے میں پکوان گیس سلنڈر اور تیسرا وعدہ آر ٹی سی بسوں میں خواتین کو مفت سفر کی سہولت۔

2۔ رعیتو بھروسہ گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت کسانوں اور قولدار کسانوں کو 15 ہزار روپے سالانہ ادائیگی۔ زرعی مزدوروں کو 12 ہزار روپے کی ادائیگی اور دھان کی فصل پر 500 روپے بونس۔

3۔ گروہا جیوتی گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت تلنگانہ میں ہر گھر کو 200 یونٹ مفت برقی۔

4۔ اندرما اِنڈلو گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت ذاتی مکان سے محروم خاندان کو زمین اور اس پر مکان کی تعمیر کے لئے 5 لاکھ روپے کی ادائیگی۔ تلنگانہ مجاہدین آزادی کو فی کس 250 مربع گز کا پلاٹ۔

5۔ یووا وکاسم گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت تلنگانہ کے طلبا کو 5 لاکھ روپے مالیتی ودیا بھروسہ کارڈ کی فراہمی۔ ریاست کے ہر منڈل میں ایک تلنگانہ انٹرنیشنل اسکول کا قیام۔

6۔ چے یوتا گیارنٹی:

اس گیارنٹی کے تحت مختلف زمروں کے اہل افراد (جیسے معمرین، بیوائیں، معذورین وغیرہ) کو ماہانہ 4 ہزار روپے وظیفہ اور 10 لاکھ روپے کا راجیو آروگیہ شری انشورنس۔

ان تمام گیارنٹیوں میں سب سے دلکش اور پرکشش گیارنٹی مہالکشمی گیارنٹی اور گروہا جیوتی گیارنٹی ہے جس کے تحت خواتین کو ماہانہ رقمی امداد، رعایتی قیمت پر گیس سلنڈر، آر ٹی سی بس میں خواتین کو مفت سفر کی سہولت اور ہر گھر کو ماہانہ 200 یونٹ مفت برقی کی فراہمی ہے۔

یہ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ پکوان گیس سلنڈر کی بلند قیمتوں سے ہر کوئی پریشان ہے۔ ایسے میں سلنڈر کی صرف 500 روپے میں فراہمی کا وعدہ بہت پرکشش تھا۔ مرکزی حکومت سبسیڈی کے نام پر اب صرف 40 روپے آپ کے بینک کھاتے میں منتقل کرتی ہے جسے بہت سے لوگ بھیک کے طور پر دیکھتے ہیں۔

تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ریونت ریڈی کی حکومت ہر کنکشن پر 500 روپے میں سلنڈر فراہم کرتی ہے یا اس کے لئے سفید راشن کاڈر کی شرط لاگو کرتی ہے؟ کیا حکومت دیگر ریاستوں سے یہاں منتقل ہونے والوں کو بھی رعایت دے گی؟ مڈل کلاس طبقہ کو اس میں شامل کیا جائے گا یا نہیں؟ یہ گائیڈ لائنس جاری ہونے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔

دیگر وعدوں کے سلسلہ میں بھی حکومت کی طرف سے ہنوز کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی ہے کہ ان کا فائدہ ریاست کے ہر شہری کو ملے گا یا سفید راشن کارڈ رکھنے والے خاندان اور سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کو ہی حکومت فائدہ پہنچائے گی کیونکہ ایسی اسکیمیں عام طور پر صرف سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کے لئے ہی بنائی جاتی ہیں۔

کرناٹک میں بھی کانگریس پارٹی ایسی ہی گیارنٹیوں پر عمل کررہی ہے۔ گروہا لکشمی اسکیم کے تحت وہاں خواتین کو ماہانہ 2 ہزار روپے جاری کئے جاتے ہیں تاہم صرف سفید راشن کارڈ رکھنے والوں کو ہی یہ رقم جاری کی جاتی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ کرناٹک کے خطوط پر ہی تلنگانہ میں بھی ان وعدوں پر عمل آوری کی جائے گی۔

امکان ہے کہ تلنگانہ میں نئے سال (یکم جنوری) یا نئے مالیاتی سال (یکم اپریل) سے ان گیارنٹیوں پر عمل آوری کا آغاز کیا جائے گا۔