حیدرآباد

درگاہ حضرات یوسفین ؒ کے نئے باب الداخلہ کی تنصیب، درگاہ کی ذمہ داری کمیٹی کے سپرد کرنے کامطالبہ

درگاہ حضرات یوسفین ؒنامپلی قلب شہر میں واقع چشتیہ سلسلہ کی ایک عظیم بارگاہ ہے جہاں ہزاروں لوگ انتہائی عقیدت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں اور فیض حاصل کرتے ہیں۔

حیدرآباد : درگاہ حضرات یوسفین ؒنامپلی قلب شہر میں واقع چشتیہ سلسلہ کی ایک عظیم بارگاہ ہے جہاں ہزاروں لوگ انتہائی عقیدت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں اور فیض حاصل کرتے ہیں۔

درگاہ شریف کے انتظامات انتہائی بدتر ہوچکے ہیں۔ ریاستی وقف بورڈ کی راست نگرانی میں ہونے کے باوجود درگاہ شریف بدانتظامی کا شکار ہے۔ درگاہ شریف کے باب الداخلہ کی قدیم گیٹ کو نکال کر اس جگہ نئے گیٹس نصب کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں‘ جو کہ ہر اعتبار سے غلط ہے صرف اصراف ہے۔

اس سے درگاہ شریف کا تقدس پامال ہونے کا خدشہ ہے۔ نئی بند گیٹ نصب کرنے کے بجائے سابقہ جالیاں بحال کردی جائیں۔ جناب محمد وحید اقبال ساکن روبرو درگاہ یوسفین ؒ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ باب الداخلہ پر جو جالیاں نصب تھیں وہ آصف جاہ سادس نواب میر محبوب علی خان کے دور میں نصب کی گئیں تھیں۔

انہوں نے بتایاکہ درگاہ شریف کی گیٹ بعد عشاء بند کردئیے جانے کے بعد اکثر لوگ جالی کے باہر سے فاتحہ خوانی کرکے زیارت کیا کرتے تھے۔ مجوزہ بند گیٹ کی تنصیب کے بعد درگاہ شریف کے اندر کچھ دکھائی نہیں دے گا۔ اوباش لوگ دیگر مقامات سے درگاہ شریف کے اندر داخل ہوجاتے ہیں ان کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے نئی گیٹ کی تعمیر کی کوئی اشدضرورت نہیں تھی۔ درگاہ شریف میں سماع خانہ کی عمارت انتہائی بوسیدہ ہوچکی ہے۔ جس کا سال بھر میں صرف چند دن تقاریب کے علاوہ کوئی استعمال نہیں ہوتا ہے۔ درگاہ شریف کے اندرونی حصہ میں قبرستان کے تقدس کی پامالی عروج پر ہے‘ قبروں پر دکانات لگادئیے گئے۔

جس سے زیارت کو بھی نہیں جاسکتے۔سابق میں ان دکانات کا کوئی وجود نہیں تھا۔ درگاہ شریف کی مسجد کو سابق مرحوم سجادہ نشین و متولی کا گھر شامل کیا جائے تو مسجد کو زبردست توسیع دی جاسکتی ہے۔

درگاہ شریف کا انتظام کسی ایک فرد کے سپرد کرنے کے بجائے ذمہ داران کی ایک انتظامی کمیٹی قائم کرکے انہیں مکمل اختیارات کے ساتھ درگاہ شریف کے رسوم‘ تعلیم و تربیت‘ خانقاہی نظام کے فروغ اور لنگر چلانے کے ساتھ درگاہ شریف کے تقدس کی برقراری کی ذمہ داری بھی دی جاسکتی ہے۔

اس کے لئے درگاہ شریف کی کمیٹی میں شریعت اور طریقت سے واقف حضرات اور صاحب ثروت و اثر ورسوخ والے افراد کو لایا جانا چاہیے تاکہ وہ درگاہ شریف کی آمدنی کا صحیح مصرف کرسکیں۔ اس سے نہ صرف خانقاہی نظام کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ حضرات یوسفین ؒ کے فیض کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہوگا۔

جناب محمد وحید اقبال نے مجلسی قیادت اور بی آر ایس حکومت میں شامل ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ درگاہ شریف کے تقدس کو برقرار رکھنے اور حضرات یوسفین ؒ کے فیض کو جاری کرنے میں اہم رول ادا کریں کیونکہ ریاستی وقف بورڈ دونوں جماعتوں کے راست کنٹرول میں کام کررہا ہے۔