سوشیل میڈیامہاراشٹرا

انسٹا گرام پر خواتین و لڑکیوں کو پھنسانے کے بعد انہیں دلہن بنا کر فروخت کردینے والا ریاکٹ بے نقاب

ارنالہ پولیس نے باڑمیر کے رہائشی 32 سالہ چیتن بھارتی کو گرفتار کیا ہے جس نے خاتون سے شادی کے لئے 2 لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ چیتن بھارتی سے بھی ماسٹر مائنڈ ٹرک ڈرائیور دنیش پوری نے انسٹاگرام پر دوستی کی تھی۔

ممبئی: میرا بھیندر وسائی ویرار پولیس نے ایک ریاکٹ کا پردہ فاش کیا ہے جہاں مہاراشٹرا کی خواتین اور لڑکیوں کو راجستھان میں پولیس کی نوکری دلانے کے بہانے لایا جاتا ہے اور دلہن بنا کر فروخت کردیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں
رام گوپال پولیس اسٹیشن کے سامنے سگریٹ نوشی کی ویڈیووائرل نوجوان سلاخوں کے پیچھے (ویڈیو)
شیواجی کے خلاف اہانت آمیز پوسٹ، کم عمرگرفتار

ایک 27 سالہ خاتون جو سنگل مدر ہے، کو بچا لیا گیا ہے جبکہ دولہے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ راجستھان میں کم از کم ایک اور مہاراشٹری خاتون پھنسی ہوئی ہے۔ انہیں شبہ ہے کہ ماسٹر مائنڈ پکڑے جانے کے بعد مزید کیسز سامنے آسکتے ہیں۔

ارنالہ پولیس نے باڑمیر کے رہائشی 32 سالہ چیتن بھارتی کو گرفتار کیا ہے جس نے خاتون سے شادی کے لئے 2 لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ چیتن بھارتی سے بھی ماسٹر مائنڈ ٹرک ڈرائیور دنیش پوری نے انسٹاگرام پر دوستی کی تھی۔

واضح رہے کہ بڑی ہندوستانی ریاستوں میں سے ایک راجستھان میں صنفی تناسب ملک بھر میں سب سے کم ہے۔

سینئر انسپکٹر ارنالہ کلیا راؤ کرپے نے بتایا کہ خاتون کو بھی انسٹا گرام پر پھنسایا گیا تھا۔ دنیش پوری، اسے نوکری دلانے کا لالچ دے کر راجستھان لے آیا تھا۔

وہ عورت ویرار میں اپنی بیٹی اور والدین کے ساتھ رہتی تھی اور میرا روڈ ہسپتال میں کام کرتی تھی۔ دنیش پوری نے اسے ’’پولیس ٹریننگ‘‘ کے لئے اورنگ آباد پہنچنے کو کہا جس کے بعد اس نے اسے راجستھان بھیج دیا۔

تفتیشی افسر آدیان راؤ سالگر نے بتایا کہ پولیس میں نوکری کی خوشی کے ساتھ خاتون 12 جنوری کو اورنگ آباد کے لئے روانہ ہوئی۔ پھر دنیش پوری نے اسے راجستھان جانے والی ٹرین میں سوار ہونے اور بھنمل اسٹیشن پر اترنے کو کہا۔ ملزم دولہا چیتن بھارتی اور دیگر دو افراد نے اسے اسٹیشن پر ریسیو کیا اور باڑمیر کے بلوترا گاؤں لے گئے۔

جب چیتن بھارتی نے خاتون سے راجستھانی لباس پہننے کو کہا تو اسے شک ہوا۔ ایک افسر نے بتایا کہ تب تک چیتن بھارتی نے خاتون کا سیل فون چھین لیا تھا۔ اس لئے اس کے پاس باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اسے 16 جنوری کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔

پانچ دن بعد وہ سیل فون حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور اپنی بہن کو فون کیا۔ کولہا پور میں رہنے والی بہن نے بتایا کہ 21 جنوری کو مجھے ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی۔ یہ میری بہن کی کال تھی۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہ راجستھان میں پھنس گئی ہے اور کال کاٹ دی۔ اس کے بعد بہن نے ویرار میں اپنے والدین کو اطلاع دی۔

والدین نے پہلے ہی ارنالہ پولیس میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی۔

کلیان راؤ کرپے کی قیادت میں ایک ٹیم جس میں اے پی آئی ارجن پوار، اے ایس آئی جناردن میٹ اور پولس کانسٹیبل راہول کدم شامل تھے، راجستھان روانہ کی گئی۔

تب تک خاتون چیتن بھارتی خاندان کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو چکی تھی۔ اس نے اپنی بہن کو فون کیا جس نے اس کی جگہ پولیس کو بتائی۔

بدقسمتی سے چیتن بھارتی اور اس کے دوستوں نے پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی خاتون کا سراغ لگا لیا۔ اسے گھر واپس لے جا کر دوبارہ بند کر دیا گیا۔ 28 جنوری کومقامی پولیس کی مدد سے ٹیم نے چیتن بھارتی کے گھر پر چھاپہ مارا اور خاتون کو بچالیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے چیتن بھارتی کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کے ساتھیوں کو پکڑنے ہی والے تھے، لیکن گاؤں والوں نے ہنگامہ کرکے انہیں فرار کرادیا۔

مزید تفتیش سے پتہ چلا کہ چیتن بھارتی نے خاتون کے لئے 2 لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ ہمیں معلوم ہوا کہ دنیش پوری نے ایک اور مہاراشٹری خاتون کو قید کر رکھا ہے اور وہ اس کے لئے دولہے کی تلاش میں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ایک ٹرک ڈرائیور ہے جو انسٹاگرام پر خواتین کو راغب کرتا ہے۔ دنیش پوری، اس کے والد مسار اور رشتہ دار بھاویش نے اپنے موبائل بند کر رکھے ہیں۔ ہمیں شبہ ہے کہ وہ راجستھان میں چھپے ہوئے ہیں۔ ہم انہیں جلد ہی گرفتار کرلیں گے۔