بھارت

ہریانہ تشدد: دہلی میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی ریالیوں کیخلاف سماعت کیلئے چیف جسٹس کا غیرمعمولی اقدام

جسٹس بوس نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس پر سی یو سنگھ نے فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیف جسٹس کے سامنے کیس پیش کیا۔

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے آج ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اس وقت ایک نیا باب رقم کیا جب انہوں نے ہریانہ میں تشدد کیخلاف دہلی میں دائیں بازو کے گروپس وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی ریالیوں پر روک لگانے کے لئے داخل کردہ درخواست کی سماعت کے لئے کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی پر ہورہی سماعت کو روک دیا۔

متعلقہ خبریں
چیف جسٹس آف انڈیا نے دستورِ ہند کی کھل کر ستائش کی
گروگرام میں مسلم مزدوروں کو تخلیہ کردینے کا انتباہ
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
بدرالدین اجمل پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا الزام
20جنوری سے ایودھیا جانے پر پابندی

انہوں نے ایک غیر معمولی اقدام میں پانچ ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی ایک دستوری بنچ پر جاری سماعت کو روکتے ہوئے دائیں بازو ریالیوں کے خلاف داخل کردہ درخواست کی فوری سماعت کی ہدایت دی۔ یہ بنچ کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی پر بحث کررہی تھی۔

ہریانہ تشدد میں اب تک دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت چھ افراد کی جانیں گئی ہیں اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ درخواست گزار صحافی شاہین عبداللہ کے وکیل سی یو سنگھ نے آج صبح جسٹس انیرودھ بوس سے رابطہ کرکے دہلی میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کی ریالیوں پر روک لگانے کے لئے داخل کردہ درخواست کی سماعت کی التجا کی۔

جسٹس بوس نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس پر سی یو سنگھ نے فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیف جسٹس کے سامنے کیس پیش کیا۔ چیف جسٹس سے درخواست کی گئی کہ وہ لنچ کے وقت اس معاملہ کی بعجلت سماعت کریں۔

اس کے جواب میں چیف جسٹس چندر چوڑ – جو دستوری بنچ کی قیادت کر رہے تھے، اپنے چیمبر میں گئے، درخواست سے متعلق دستاویزات کی جانچ کی اور فوری طور پر جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل ایک خصوصی بنچ تشکیل دیتے ہوئے رجسٹری کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی دوپہر 2 بجے سماعت کا انتظام کرے۔

اس کے ساتھ ہی دستوری بنچ کے رکن جسٹس سنجیو کھنہ نے شاہین عبداللہ کی درخواست کی سماعت کی جس کے بعد آرٹیکل 370 پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔

سپریم کورٹ نے شاہین عبداللہ کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ نوح میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے مارچوں اور ریالیوں کے دوران کسی بھی نفرت انگیز تقریر یا تشدد کو رونما ہونے سے روکیں۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی بھٹی کے حکم میں اضافی پولیس یا نیم فوجی دستوں کی تعیناتی اور حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی بھی ہدایت دی گئی۔

واضح رہے کہ31 جولائی کو ایک ہجوم کی طرف سے وی ایچ پی کے جلوس کو روکنے کی کوشش کے بعد ہریانہ کے نوح میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

اس تشدد کیخلاف وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے قومی راجدھانی علاقہ (این سی آر) میں 23 مقامات پر مظاہرے کئے ہیں۔