شمالی بھارت

یوگی کے چیف منسٹر بننے کے بعد یو پی میں ہر 15 دن میں ایک انکاؤنٹر

چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے ہمیشہ جرائم کے خلاف کارروائی کو اپنی حکومت کی ایک کلید کے طور پر پیش کیاہے۔ پولیس کے انکاونٹرس اور مبینہ جرائم پیشہ افراد کی جائیدادوں کا انہدام‘ اترپردیش کو جرائم سے پاک کرنے حکومت کے سخت موقف کی علامت بن گیا ہے۔

لکھنؤ: چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے ہمیشہ جرائم کے خلاف کارروائی کو اپنی حکومت کی ایک کلید کے طور پر پیش کیاہے۔ پولیس کے انکاونٹرس اور مبینہ جرائم پیشہ افراد کی جائیدادوں کا انہدام‘ اترپردیش کو جرائم سے پاک کرنے حکومت کے سخت موقف کی علامت بن گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
چال چلن پر شبہ: 12سال سے گھر میں محروس خاتون بازیاب، دل دہلادینے والا واقعہ
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
نقلی پاسپورٹ اسکام کی تحقیقات میں تیزی،بیرونی ممالک گئے92 افراد کے خلاف لک آوٹ نوٹس
وقف بورڈ کا ریکارڈ روم مہر بند کرنے کا معاملہ، ہائیکورٹ جج سے تحقیقات کا مطالبہ
حیدرآباد کو بھاگیہ نگر سے موسوم کرنے کاوعدہ، کشن ریڈی کی زہر افشانی

اخبار ’دی انڈین اکسپریس‘ کی جانب سے پولیس ریکارڈس کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2017 سے جب یوگی آدتیہ ناتھ نے عہدہ سنبھالا تھا‘ آج تک ریاست میں 186 انکاونٹرس ہوئے ہیں۔ اس حساب سے ہر 15 دن میں پولیس کے ساتھ انکاونٹر میں ایک مجرم کی موت ہوئی ہے۔

ان6 برسوں کے دوران پولیس نے مجرموں کو زخمی کرنے تقریباً 5046 افراد کو گولی ماری ہے۔ ہر 15 دن میں 30 سے زائد مجرموں کو گولی مارکر زخمی کیاگیا۔ پولیس انکاونٹرس میں ہلاک ہونے والے 186 مجرموں کی فہرست میں شامل کم از کم 96 مبینہ مجرموں کو قتل کے مقدمات کا سامنا تھا۔

2 مجرموں کو دست درازی اور اجتماعی عصمت ریزی اور پوکسو کے تحت مقدمات کا سامنا تھا۔ پولیس عہدیداروں نے نشاندہی کی کہ 2016 اور 2022 کے دوران جرائم میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈکیتی کی وارداتوں میں 82 فیصد اور قتل کی وارداتوں میں 37 فیصد کمی آئی ہے لیکن چند افراد انہیں انکاونٹرس سے جوڑرہے ہیں۔

اترپردیش پولیس کے خصوصی ڈائرکٹر جنرل کرائم اینڈ لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار سے ان تحقیقات کے بارے میں سوال پر انہوں نے انڈین اکسپریس کو بتایا کہ شرمناک جرائم کی روک تھام یا عادی مجرموں پر نظر رکھنے پولیس انکاونٹرس کبھی بھی ہماری حکمت عملی کا حصہ نہیں رہے۔ ریکارڈس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انکاونٹر میں ہونے والی زیادہ تر اموات پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا اور نہ کوئی انہیں چالنج کرتا ہے۔ مجسٹریٹ کے ذریعہ انکوائری سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 161 انکاونٹرس میں کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

اہم بات یہ ہے کہ مجسٹریٹ کے ذریعہ انکوائری کے دوران مجسٹریٹ کو کارروائی میں ملوث پولیس ملازمین اور گواہی دینے کے خواہشمند دیگر افراد کے بیانات قلمبند کرنا ہوتا ہے اور رپورٹ داخل کرنی ہوتی ہے۔ 161 کیسس میں (25 ہنوز زیرالتواء) مجسٹریٹ کی انکوائری کی رپورٹ میں کوئی منفی ریمارکس نہیں کئے گئے۔ ہر انکاونٹر کے بعد پولیس کے ہاتھوں ہلاک مجرم کے خلاف کیس درج کیاجاتا ہے اور عدالت میں مسدودی رپورٹ داخل کی جاتی ہے۔

سرکاری ریکارڈس کے مطابق پولیس نے 186 کے منجملہ 156 انکاونٹرس میں مسدودی رپورٹس داخل کردی ہے۔ متعلقہ عدالتوں نے اب تک ان میں سے 141 کیسس میں ان رپورٹس کو قبول کرلیا ہے اور 15 کیسس ہنوز زیرالتواء ہیں‘ باقی 30 کیسس میں پولیس کی تحقیقات زیرالتواء ہیں۔ انکاونٹرس کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال سے ظاہر ہوتا ہے کہ 65 مبینہ جرائم پیشہ افراد کو میرٹھ زون کے تحت اضلاع میں پولیس نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔

واراناسی اور آگرہ زونس میں بالترتیب 20 اور 14 مجرموں کو ہلاک کیاگیا۔ 6سال کے عرصہ کے دوران مارچ 2017 تا اپریل 2023 ریاست میں فائرنگ کے تبادلہ میں کم از کم 13 پولیس ملازمین ہلاک اور دیگر 1443 زخمی ہوئے۔ 13 کے منجملہ ایک پولیس ملازم ہلاک اور میرٹھ زون سے کم از کم 405 پولیس ملازمین زخمی ہوگئے۔

چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے 31 مارچ 2017 کو عہدہ کا جائزہ لیا تھا جس کے بعد پہلے مجرم کو گولی مارکرہلاک کردیاگیا تھا‘ گرمیت کی حیثیت سے اس کی شناخت کی گئی تھی اور وہ سہارنپور کے موضع نندنپور کا ساکن تھا۔ حالیہ پولیس انکاونٹر 14 مئی کو ہوا جس میں دو افراد امیش چندر عرف کلو 27 سالہ اور 40 سالہ رمیش ہلاک ہوگئے۔ یہ دونوں پولیس کانسٹبل بھیڑجیت سنگھ کے قتل کے سلسلہ میں مطلوب تھے۔