مذہب

حائضہ عورت کا قرآن مجید کو چھونا اور پڑھنا

قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، جیسے دل سے قرآن مجید کا احترام ضروری ہے، اسی طرح ظاہری طور پر بھی اس کا احترام ضروری ہے۔

سوال:حالت حیض میں قرآن مجید کا پڑھنا اور چھونا کیسا ہے؟ کیا اس حالت میں عورتیں دستانے پہن کر قرآن مجید کو چھو سکتی اور پڑھ سکتی ہیں؟(عبد الہادی، کریم نگر) 

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، جیسے دل سے قرآن مجید کا احترام ضروری ہے، اسی طرح ظاہری طور پر بھی اس کا احترام ضروری ہے؛ اس لئے ناپاکی کی حالت میں نہ قرآن مجید کا چھونا درست ہے اور نہ پڑھنا، جب آدمی کا وضوء ٹوٹ جاتا ہے تو اس کی ناپاکی ان اعضاء تک محدود ہوتی ہے،

جن کو دھونا یا ان کا مسح کرنا وضوء میں ضروری ہے، یعنی ہاتھ پاؤں سر اور چہرہ، منہ کا اندرونی حصہ ناپاک نہیں ہوتا؛ اسی لئے وضوء میں کلی کرنا فرض نہیں ہے؛ لہٰذا اگر آدمی باوضوء ہوتو قرآن مجید کی تلاوت کر سکتا ہے،

اگر عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو یا شوہر وبیوی پر غسل واجب ہوگیا ہو تو اس صورت میں شریعت اس کے پورے جسم کو ناپاک سمجھتی ہے، جس میں منہ کا اندرونی حصہ بھی شامل ہے؛ اسی لئے غسل میں کلی کرنا واجب ہے؛ لہٰذا حیض، نفاس اور جنابت کی حالت میں قرآن مجید کو چھونے کی بھی ممانعت ہے اور تلاوت کرنے کی بھی؛

البتہ اگر ہاتھ اور قرآن کے درمیان کوئی ایسا غلاف ہو جو قرآن سے چپکا ہوا نہ ہو تو اس غلاف کے ساتھ قرآن پاک کو ہاتھ میں لینے یا چھونے کی گنجائش ہے۔

إلا أن یأخذہ بغلافہ أو بعلاقتہ، وغلافہ ما یکون متجافیا عنہ أی متباعداََ بأن یکون شیئاََ ثالثا بین الماس والممسوس کالجراب والخریطۃ دون ما ھو متصل بہ کالجلد المشرز ھو الصحیح (الجوھرۃ النیرۃ علی مختصر القدوری: ۱؍۳۰) اسلئے دستانے پہن کر قرآن مجید کو چھو سکتی ہیں۔