مہاراشٹرا

مہاراشٹرا میں ادھو۔ شنڈے تنازعہ دستوری بنچ سے رجوع

تین رکنی ججوں کی بنچ نے کہا کہ وسیع تر بنچ کو ان سوالات کا جائزہ لینا ہوگا کہ دسویں شیڈول کے پیرا3کو ہٹانے کا کیا اثر ہوگا؟ اسپیکر کے اختیار کی گنجائش کیا ہے؟ پارٹی میں خلفشار کی صورت میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اختیار کی گنجائش کیا ہے؟

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے شیوسینا اور اس کے باغی ارکان اسمبلی کی جانب سے تقسیم‘ انضمام‘ انحراف اور نااہلی کے دستوری مسائل پر داخل کردہ درخواستوں کو دستوری بنچ سے رجوع کردیا۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ معاملہ دستوری مسائل کا ہے، اسے پانچ ججوں کی بنچ سے رجوع کردیا۔

 انہوں نے معاملے کو پرسوں دستوری بنچ میں لسٹ کرنے کی ہدایت دی۔ بنچ انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔ اس نے الیکشن کمیشن کو بھی ایکناتھ شنڈے گروپ کے اصلی شیوسینا پارٹی ہونے کے دعوے پر (جمعرات)25اگست تک قطعی فیصلہ نہ کرنے کی ہدایت دی۔

 ادھو ٹھاکرے گروپ کے وکیل کپل سبل نے عدالت عظمیٰ سے الیکشن کمیشن کو شنڈے کے دعوے پر فیصلہ کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی۔ بنچ نے نشاندہی کی کہ دستوری بنچ کو نااہلی کی کارروائی کے لیے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات کے سلسلے میں نابم ریبیا بمقابلہ ڈپٹی اسپیکر کیس کے فیصلے میں چھوڑے گئے خلاء کا جائزہ لینا ہوگا۔

بنچ نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب خود ڈپٹی اسپیکر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہو، ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے نااہلی کی کارروائی کے اختیار کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ نابم رابیا کے فیصلے کے خلاء کو پُر کرنے کی ضرورت ہے۔

 تین رکنی ججوں کی بنچ نے کہا کہ وسیع تر بنچ کو ان سوالات کا جائزہ لینا ہوگا کہ دسویں شیڈول کے پیرا3کو ہٹانے کا کیا اثر ہوگا؟ اسپیکر کے اختیار کی گنجائش کیا ہے؟ پارٹی میں خلفشار کی صورت میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اختیار کی گنجائش کیا ہے؟

“ 4 اگست کو ادھو ٹھاکرے کو راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے زبانی طور پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ایکناتھ شنڈے گروپ کی اسے حقیقی شیوسینا تسلیم کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہ کرنے کو کہا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اگر ٹھاکرے گروپ  شنڈے گروپ کی درخواست پر اس کی نوٹس پر جواب داخل کرنے وقت مانگتا ہے تو اسے سپریم کورٹ کے ظاہر کردہ مشاہدات کو ذہن میں رکھ کر ان کی درخواست پر غور کرنا ہوگا۔

 بنچ نے الیکشن کمیشن کے وکیل اروند داتار کو بتایا کہ انہیں پہلے حلف نامہ داخل کرنے دیں۔ تب تک کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ ہم کوئی احکام جاری نہیں کررہے ہیں۔