شمالی بھارت

مسلم عورت کو بھگا لے جانے والے ہندو شخص کو 11 ہزار روپئے انعام

مدھیہ پردیش میں دائیں بازو کے ایک گروپ نے اعلان کیا ہے کسی مسلم خاتون کو(محبت کے جال میں پھانس کر) ساتھ لے کر فرار ہونے والے کسی بھی ہندو شخص کو 11 ہزار روپئے انعام دیا جائے گا۔

بھوپال (مدھیہ پردیش) : مدھیہ پردیش میں دائیں بازو کے ایک گروپ نے اعلان کیا ہے کسی مسلم خاتون کو(محبت کے جال میں پھانس کر) ساتھ لے کر فرار ہونے والے کسی بھی ہندو شخص کو 11 ہزار روپئے انعام دیا جائے گا۔

ریاست میں آزادی مذہب ایکٹ 2021 نافذ ہونے کے باوجود یہ اعلان کیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کا مقصد جبری بین مذہبی شادیوں کو روکنا ہے۔

ہندو دھرم سینا کے صدر یوگیش اگروال نے یہ اعلان کیا جنھوں نے اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف کسی مسلمان شخص سے شادی کرنے والی ہندو لڑکی کا ”پنڈ دان“ کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ مسلمان مرد لو جہاد کے ذریعہ ہندو خواتین کا مذہب تبدیل کرا رہے ہیں۔

ہندوؤں میں مردوں کے مقابل عورتوں کی تعداد پہلے ہی سے کم ہے۔ اس چیز کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے ہندو دھرم سنگھ نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ صرف اپنی ہندو بیٹیوں کو بچایا جائے بلکہ مسلم بیٹیوں کو حاصل کیا جائے، اسی لیے ہم کسی مسلم عورت سے شادی کرنے والے کسی بھی ہندو مرد کی حوصلہ افزائی کے لیے 11 ہزار روپئے کا انعام دینے کا اعلان کررہے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا سے یہ دریافت کرنے پر کہ آیا اس پیشکش کے خلاف احتجاج کیا جائے گا؟ انھوں نے کہا کہ پہلے مجھے یہ دیکھنے دیں کہ یہ کونسی سینا ہے۔ اسی سے متعلق ایک کیس میں ایک معاملہ میں ریاست کے ضلع نرسنگ پور سے تعلق رکھنے والے ایک شخص فیصل خان نے ایک ہندو عورت سونالی رائے سے شادی کرنے کے لیے جمعرات کو مذہب تبدیل کرلیا۔

ہندو گروپس نے اسے دھمکی دی تھی کہ خصوصی میریج ایکٹ کے تحت اس شادی کے گواہ بننے سے اتفاق کرنے والوں کے تعزیتی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ اس جوڑے نے اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت شادی کی درخواست دی تھی، لیکن ان کی درخواست کو سوشل میڈیا پر گردش کرایا گیا، جس میں دو گواہوں کے نام بھی شامل تھے۔