مذہب

آہستہ سلام کا جواب

اس لئے ایسی آواز میں سلام کا جواب دینا چاہئے کہ سلام کرنے والا سن لے ، اگر ایسی آواز میں سلام کا جواب نہیں دیا گیا تو یہ جواب نہیں ہوا، اور سلام کا جواب دینے کی ذمہ داری ادا نہیں ہوئی ،

سوال:- بعض لوگوں کی طرف سے سلام کا جواب سننے کو نہیں ملتا ، پھر اگر ان کو توجہ دلائی جائے کہ آپ نے جواب نہیں دیا تو کہتے ہیں کہ میں نے آہستہ سے جواب دے دیا تھا تو کیا یہ جواب درست ہے ؟ ( فضل المبین، حیات نگر)

جواب :- سلام کا جواب دینے کا مقصد یہ ہے کہ سلام کرنے والا جان لے کہ اس کو جواب دیا گیا ہے ، اب اگر اتنا آہستہ جواب دیا جائے کہ اس کو پتہ ہی نہ چل سکے تو جواب کا مقصد ہی فوت ہوگیا ؛

اس لئے ایسی آواز میں سلام کا جواب دینا چاہئے کہ سلام کرنے والا سن لے ، اگر ایسی آواز میں سلام کا جواب نہیں دیا گیا تو یہ جواب نہیں ہوا، اور سلام کا جواب دینے کی ذمہ داری ادا نہیں ہوئی ،

فقہاء نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ جس کو جواب دینا مقصود ہے ،اگر وہ بہرا ہو تو ہونٹ کو اس طرح حرکت دی جائے کہ سمجھ لے کہ اس کے سلام کا جواب دیا گیاہے ،

یہ حکم سلام کے جواب کے لئے بھی ہے اور چھینک کے جواب کے لئے بھی :

ینبغی للمجیب إذا ردّ جواب السلام أن یسمع المسلم حتی لو لم یسمعہ لا یکون جوابا ولا یخرج عن العھدۃ … فإن کان المسلم أصم ینبغی أن یریہ تحریک شفتیہ وکذلک فی جواب العطسۃ۔ (المحیط البرہانی : ۵؍۳۲۶)