سوشیل میڈیاشمالی بھارت

خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی میں شیواجی جینتی تنازعہ، وارڈن اعظم انصاری کو ہٹادیا گیا

احتجاجی طلبہ کا الزام ہے کہ وارڈن اعظم انصاری نے ہاسٹل کے احاطہ سے شیواجی کی تصویر ہٹادی۔ اعظم انصاری کا کہنا ہیکہ طلبہ نے ارباب مجاز سے اجازت نہیں لی لہذا وہ ہاسٹل کی کھلی جگہ پر ایسی تقاریب منانے کے خلاف ہیں۔

لکھنو: خواجہ معین الدین چشتی(کے ایم سی) لینگویج یونیورسٹی کے طلبہ نے چہارشنبہ کے دن وارڈن کوہٹانے کے مطالبہ پر اپنا احتجاج جاری رکھا۔ وارڈن پرالزام ہیکہ انہوں نے 19 فروری کو طلبہ کو شیواجی جینتی منانے نہیں دی۔ یونیورسٹی حکام نے معاملہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

متعلقہ خبریں
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر
ذہنی دباؤ کے شکار طلبہ کو کونسلنگ کی سہولت، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کا ٹول فری نمبر جاری
طلباء سے ٹوائلٹ صاف کروانے پر صدرمعلمہ کے خلاف ایف آئی آر
مفت کلاسس کا آغاز
سالِ گزشتہ کے فائنل امتحان لکھنے والے طلبہ کو رعایتی نشانات دینے جے این ٹی یو کا فیصلہ

احتجاجی طلبہ کا الزام ہے کہ  وارڈن اعظم انصاری نے ہاسٹل کے احاطہ سے شیواجی کی تصویر ہٹادی۔ اعظم انصاری کا کہنا ہیکہ طلبہ نے ارباب مجاز سے اجازت نہیں لی لہذا وہ ہاسٹل کی کھلی جگہ پر ایسی تقاریب منانے کے خلاف ہیں۔

 ڈپٹی چیف منسٹر برجیش پاٹھک نے واقعہ کا نوٹ لیا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ مجھے اس بارے میں بتایاگیا ہے۔ طلبہ کو جینتی منانے کا حق ہے۔ میں‘ اس معاملہ کودیکھوں گا۔ اسی دوران وائس چانسلر پروفیسر نریندربہادرسنگھ نے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اندرون ایک ہفتہ انہیں رپورٹ دے گی۔

انہوں نے وقتیہ طور پر اعظم انصاری کو وارڈن کے عہدہ سے ہٹادیا ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں۔ آزادانہ ومنصفانہ انکوائری کیلئے اعظم انصاری کو وارڈن کے عہدہ سے ہٹایاگیا ہے۔

 طلبہ کا موقف ریکارڈ کیاجائے گا اور اعظم انصاری کو بھی اپنے نقطہ نظرکی وضاحت کرنے کا بھی موقع ملے گا۔ ہم اپنے ہیروز کی جینتی منانے کے خلاف نہیں ہیں۔

سوشیل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں طلبہ کودیکھاجاسکتا ہے کہ وہ ہاسٹل کے کامن ایریا میں بڑا پورٹریٹ لگاتے ہوئے شیواجی جینتی منانے کی تیاری کررہے ہیں۔ ویڈیو میں اعظم انصاری کو طلبہ سے یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ وہ ایسی تقاریب کیلئے باقاعدہ اجازت لیں۔