کھیل

نجم سیٹھی چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین شپ کی دوڑ سے باہر

گزشتہ سال دسمبر سے عبوری طور پر عہدے کی ذمے داریاں اٹھانے والے نجم سیٹھی کے عہدے کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی سربراہی کرنے والے نجم سیٹھی چیئرمین بورڈ کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر سے عبوری طور پر عہدے کی ذمے داریاں اٹھانے والے نجم سیٹھی کے عہدے کی مدت 21 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
سری لنکا دورہ کیلئے پاکستان کی ٹسٹ ٹیم کا اعلان، شاہین آفریدی کی واپسی
جئے شاہ، اشرف نے ایشیا کپ شیڈول کوقطعیت دے دی
پی سی بی چیرمین کا جئے شاہ کو انتباہ

ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ہونے والی پیشرفت سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید نجم سیٹھی بھی چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے اور ذکا اشرف کی منظرنامے پر واپسی اور بورڈ چیئرمین بننے کی خواہش دیکھتے ہوئے ایسا لگتا تھا کہ بورڈ چیئرمین کے عہدے کی دوڑ میں دونوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر تنازع کھڑا ہو جائے گا۔

تاہم مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے کسی تنازع ے بچنے اور بورڈ کی بہتری کے لیے خود ہی عہدت کے لیے ہونے والے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ میں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان تنازع کا سبب نہیں بننا چاہتا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے اس طرح کا عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پی سی بی کی چیئرمین شپ کا امیدوار نہیں ہوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ ذکا اشرف کا تعلق وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاق میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور انہیں اس وقت چیئرمین کے عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں عام طور پر وزیر اعظم کی جانب سے تعینات بورڈ آف گورنرز میں میں سے ایک فرد بورڈ کا چیئرمین منتخب ہوتا ہے۔گوکہ چیئرمین بورڈ کا انتخاب وزیر اعظم شہباز شریف نے کرنا تھا لیکن گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وزارت بین الصوبائی رابطہ کی سربراہی چونکہ ان کے پاس ہے لہٰذا بورڈ چیئرمین نامزد کرنے کا حق ان کا بنتا ہے۔

ابھی تک وزیر اعظم نے بورڈ آف گورنرز کے لیے نامزدگیوں کا اعلان نہیں کیا لیکن ذکا اشرف کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے وکیل مصطفیٰ رمدے کی اس سلسلے میں نامزدگیوں کا اعلان جلد متوقع ہے، ان دونوں کو 10 رکنی بورڈ آف گورنرز میں شامل کیا جائے گا اور پھر وزیر اعظم کے براہ راست نامزد امیدواروں میں سے ایک کو تین سال کے لیے بورڈ چیئرمین منتخب کر لیا جائے گا۔

ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے کہا تھا کہ وزارت بین لصوبائی رابطہ نے ذکا اشرف کو چیئرمین پی سی بی بنانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے، نجم سیٹھی نہیں، ذکا اشرف ہی چیئرمین پی سی بی ہوں گے، حکومت بنتے وقت یہ طے ہوا تھا جس پارٹی کے پاس جو وزارت ہوگی، اسی پارٹی کا نامزد کردہ بندہ اس وزارت میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجم سیٹھی کبھی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہی نہیں تھے، نجم سیٹھی کو صرف ریجنز کے الیکشن کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا لیکن وہ خود ہی چیئرمین پی سی بی کے امیدوار بن کر بیٹھ گئے۔

ذکا اشرف کی 9سال بعد بورڈ میں واپسی ہو گی جہاں اس سے قبل ان میں اور نجم سیٹھی کے درمیان 2013 اور 2014 کے درمیان طویل عرصے تک چیئرمین کے عہپدے کے لیے تنازع چلتا رہا تھا اور اس سلسلے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھائے جانے کے بعد دونوں کا بطور چیئرمین بورڈ میں آنا جانا چلتا رہا تھا۔

یہ اونٹ اس وقت ایک کروٹ بیٹھا تھا جب نواز شریف نے ذکا اشرف کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ نجم سیٹھی کو بنا دیا تھا لیکن کئی دن تک فریقین میں ثالثی کی کوششوں کے بعد نجم سیٹھی کو مجبوراً ذکا اشرف کے لیے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

رمیز راجا کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے نجم سیٹھی بورڈ کے امور سنبھال رہے تھے اور اس دوران انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے نئے کوچنگ اسٹاف کو ذمے داریاں سونپی اور سابق کوچ مکی آرتھر کو وقتی طور پر ٹیم ڈائریکٹر تعینات کیا۔