ایشیاء

وزیر اعظم پاکستان کی چینی صدر سے ملاقات

چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ سے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

بیجنگ: پاکستان کے وزیر اعظم کے 2 روزہ دورے پر چین پہنچنے کے چند گھنٹوں کے بعد ان کی ملاقات چین کے صدر شی جن پنگ بیجنگ میں چینی حکومت کے دفتر میں موجود پیپلز گریٹ ہال آف چائنا میں ہوئی۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ سے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ اپنے 2 روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز بیجنگ پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی بحالی کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا تھا۔رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں وہ چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم کے چین کے پہلے سرکاری دورے میں دوطرفہ ایجنڈے کے تحت معاہدے طے کیے جائیں گے اور 27 اکتوبر کو ہونے والے سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے گیارہویں اجلاس کے موقع پر سی پیک کی تجدید اور استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی تھی کہ دورے کے دوران چین کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔وزیراعظم نے پاک۔ چین تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے استعمال کے ساتھ چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی ہے۔

چین کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع مقالے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان، چین کے لیے کارخانوں اور صنعتی اور سپلائی چین نیٹ ورک کے وسیع طرز عمل کے تحت کام کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک زراعت اور کھیتی باڑی کو فروغ، پانی کے مؤثر استعمال، ہائبرڈ بیجوں اورپیداواری فصلوں کی ترقی کے لیے دوطرفہ تعاون کو تیز کر سکتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ چین کے ساتھ تعاون نے دونوں ممالک میں غذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے اہمیت اختیار کرلی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سی پیک کا اگلا مرحلہ صنعت، توانائی، زراعت، آئی سی ٹی، ریل اور روڈ نیٹ ورک، گوادر بندرگاہ کو تجارت اور ترسیل، سرمایہ کاری اور علاقائی رابطوں کی ترقی جیسے اہم شعبوں کو شامل کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارا مجموعی مقصد پاکستان کی جامع اور پائیدار ترقی، سماجی اقتصادی ترقی اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک کی صلاحیت کو مزید بڑھانا ہے۔