تلنگانہ

جنوبی تلنگانہ میں کانگریس کا پلڑا بھاری‘حکمراں بی آر ایس کو مشکلات کا سامنا

جنوبی تلنگانہ میں کانگریس مضبوط ہو رہی ہے جس سے پارٹی کو اقتدار میں واپس لانے میں کافی مدد ملے گی۔ جنوبی تلنگانہ کے اضلاع نلگنڈہ، محبوب نگر اور رنگاریڈی میں جملہ 40 اسمبلی حلقہ جات ہیں۔

حیدرآباد: جنوبی تلنگانہ میں کانگریس مضبوط ہو رہی ہے جس سے پارٹی کو اقتدار میں واپس لانے میں کافی مدد ملے گی۔ جنوبی تلنگانہ کے اضلاع نلگنڈہ، محبوب نگر اور رنگاریڈی میں جملہ 40 اسمبلی حلقہ جات ہیں۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
تلنگانہ کانگریس، 14 لوک سبھا حلقوں سے کامیاب ہوگی: اتم کمارریڈی
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

مختلف سروے رپورٹس میں بارہا دکھایا گیاہے کہ بی آر ایس جنوبی تلنگانہ میں کافی کمزور ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر یہاں کانگریس 30 سے زیادہ حلقوں پر کامیاب رہتی ہے تو وہ حکومت بھی بنا سکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی نے جنوبی تلنگانہ کو چھوڑ دیا ہے۔ ڈی کے ارونا، کونڈا وشویشور ریڈی اور جتیندر ریڈی جیسے مقامی لوگ جنوبی تلنگانہ میں مقابلہ نہیں کر رہے ہیں۔

حکومت مخالف ووٹ کانگریس کو جا نے کا امکان ہے  جو تلنگانہ میں اہم اپوزیشن کے طور پر ابھری ہے۔ چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راؤ نے جنوبی تلنگانہ میں کئی عوامی جلسوں سے خطاب کیا  اور مزید کئی جلسوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بی آر ایس کی اعلیٰ قیادت کا تعلق زیادہ تر شمالی تلنگانہ سے ہے، جب کہ کانگریس کے اعلیٰ رہنما جنوبی تلنگانہ سے ہیں۔

ریونت ریڈی‘ اتم کمار ریڈی‘کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی اور جانا ریڈی سب کا تعلق جنوبی تلنگانہ سے ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی تلنگانہ میں پروجیکٹس پر اتنی تیزی سے کام نہیں کیا گیا جتنا کہ شمالی تلنگانہ میں کیا گیا۔

مثال کے طور پر پالامورو رنگاریڈی پروجیکٹ‘ یادادری تھرمل پاور پلانٹ تیزی سے مکمل نہیں کے گئے واضح رہے کہ محبوب نگر ضلع میں بی آرا یس کو جملہ 14 حلقوں میں سے 13 پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

صرف ایک حلقہ پر بی آر ایس کو شکست ہوئی تھی اور اس ناکامی کے لئے چیف منسٹر  نے جوپلی کرشنا راؤ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا کیونکہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام رہے تھے۔ نلگنڈہ ضلع کے  12 اسمبلی حلقوں میں سے بی آر ایس کو  9 پر جبکہ کانگریس کو تین حلقوں پر کامیابی  ملی تھی۔

کانگریس کے ایک سرکردہ لیڈر نے کہا کہ ووٹنگ سے ٹھیک پہلے رعیتو بندھو فنڈز کا جمع کرانا  ان کی شکست کا باعث بنا تھا۔ رنگاریڈی ضلع میں، 14 حلقوں میں سے تین پر کانگریس کو کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن جیتنے والے اراکین اسمبلی نے 2018 میں بی آر ایس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔