رمضان

روزہ کی اہمیت اور روزہ دار کیلئے بشارت

مفتی محمدظہیرصادق حسامی ندوی
ڈائریکٹر عرش ایجوکیشنل اکیڈمی

اللہ رب العزت نےماہِ رمضان المبارک کوصبرکامہینہ بنایاہے، اس کےعلاوہ اس ماہ میں اللہ کی طرف سےبےشماررحمتوں اور برکتوں کانزول پورےماہ ہوتارہتاہے، یہ ایسانیکیوں کاموسم بہارہےجس میں اللہ کےمخلص بندےنیکیاں سمیٹنےاوراپنےنامۂ اعمال کوبھرنےمیں لگ جاتےہیں، یہ ایسامبارک مہینہ ہےجس میں اللہ تعالی خودجنت کوجنتیوں کےلئےسجاتےاورسنوارتےہیں، یہ ایسافصل بہارہےکہ جس میں گناہوں کی فصل کاٹی جاتی ہے،یہ وہ مبارک مہینہ ہےکہ جس میں ہردن اورہررات اللہ اپنےبندوں کی بخشش فرماتےرہتےہیں، یہ ایسامبارک مہینہ ہےکہ جس میں جنت کے تمام دروازےکھول دئیےجاتےہیں اورجہنم کےتمام دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اورسرکش شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔

اس ماہ کی ایک بڑی عبادت روزہ رکھناہے، اسی لئےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ : یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ (شعب الایمان ۳۰۵/۳)

قرآن کریم اوراحادیث میں روزہ کی بڑی اہمیت بیان کی گئی ہے، چنانچہ اللہ فرماتےہیں:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (البقرۃ ۱۸۳) اےایمان والوتم پرروزےفرض کردئیےگئےہیں،جس طرح تم سےپہلےلوگوں پرچرض کئےگئےتھے،تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیداہو،(آسان ترجمۂ قرآن ص/۹۷)

ایک موقع پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: کہ روزہ اس وقت تک جہنم سےحفاظت کی ڈھال اورذریعہ بنا رہے گا، جب تک روزہ کوخراب نہ کرےگا،اورروزہ جھوٹ اورغیبت سےخراب ہوجاتاہے،(مجمع الزوائد ۱۷۱/۳) ایک دوسری حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:کہ کھانےپینےسےبازرہنےوالاحقیقی معنی میں روزہ دار نہیں ہوتا، یقیناً حقیقی روزہ داروہی ہوتاہےجواپنےآپ کولغواوربری باتوں سےبازرکھتاہے،لہذااگرتم کوکوئی گالی دے دے، یا تمہارےساتھ جہالت پراترآئےتوتم اس کوکہدوکہ بےشک میں روزہ سےہوں،(السنن الکبری ۳۲۹/۶)

اور ایک حدیث میں نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوں ارشادفرماتےہیں: کہ بنی آدم کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھادیاجاتاہے، مگراللہ تعالی کاارشادہےکہ روزہ اس سےالگ ہےاس لئےکہ روزہ بندہ کی طرف سے میرےلئےمخصوص تحفہ ہے،اورمیں ہی اس کابدلہ اپنی شایان شان دوں گا،وہ میری وجہ سےاپنی شہوت اور اپنے کھانے کو چھوڑدیتاہے،روزہ دارکےلئےدوخوشیاں ہیں،ایک اس کےافطارکےوقت اوردوسری خوشی اپنےرب سےملاقات کے وقت اور یقیناًروزہ دارکےمنہ کی بواللہ کےنزدیک مشک کی خوشبوسےبھی زیادہ بہتر ہوگی۔ (مسلم ۳۶۳/۱)

ایک اورموقع پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں: کہ روزہ داروں کےلئےرحمت کےفرشتےمغفرت کی دعا کرتے ہیں اورافطارکےوقت تک دعاکرتےرہتےہیں،(مسنداحمدبن حنبل ۲۹۲/۲)

قیامت کے دن روزہ اور قرآن اللہ تعالی کی بارگاہ میں بندے کی سفارش(شفاعت) کریں گے روزہ کہے گا:اے میرے رب! میں نے تیرے اس بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور اپنی جائز نفسانی خواہش کو پورا کرنے سے روک رکھا تھا لہذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرمالے،تو روزے اور قرآن کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ (مسند احمد : ج 2 ص 174)روزہ جھنم سے بچاؤ کیلئے ایک مضبوط قلعے کی طرح ہے ۔ (مسند احمد: 9225)

روزہ جہنم سے بچنے کیلئے اسی طرح ڈھال ہے جس طرح میدان جنگ میں دشمن سے بچاؤ کیلئے ڈھال ہوتی ہے۔ (سنن ابن ماجہ : 1639)

معلوم ہوا کہ ازلی دشمن ابلیس سے محفوظ رہنے کیلئے روزے کی بڑی اہمیت ہے اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی طاقت نہ رکھنے والے نوجوانوں کو حکم دیا کہ وہ روزے رکھیں۔ (صحیح بخاری : 1905)

ماہ صبر یعنی رمضان کے روزے دل کی سختی (شیطانی) وساوس (آپسی) حسد کینہ وبغض کو ختم کرنے والے ہیں۔ (مسند احمد: 23070)

جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور ایک خاص دروازہ ہے جسے’’ریان‘‘ کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے داخل نہیں ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی اندر نہیں جا پائے گا اور جب یہ لوگ جنت میں چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس دروازے سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔ ( صحیح بخاری 1896)

جس آدمی نے (بحالت ایمان و اخلاص کے ساتھ) اللہ تعالی کی رضامندی کیلئے روزہ رکھا اور اسی حالت میں اسکا خاتمہ ہوا یعنی موت واقع ہوگئی تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ ( مسند احمد : 23324)

بلاشبہ روزہ مومن کےلئےنجات کاذریعہ ہے،اوردنیاوآخرت میں انعام واکرام کاباعث ہے،اس لئےاس کااہتمام کرنا چاہئےاورروزہ کی حالت میں تمام فحش ومنکرات سےبچناچاہئے،تاکہ ہماراروزہ اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوسکے،اللہ ہم سب کو رمضان کی ساعتوں سےمکمل مستفیدہونےکی توفیق عطافرمائےاورہم سب کوجہنم سے خلاصی عطافرمائے۔ آمین۔
٭٭٭