رمضان

زکوۃ کی ماہ بہ ماہ ادا ئیگی

یہ بات درست ہے کہ کسی مستحق کی ما ہا نہ ضرورت کو دیکھتے ہو ئے ایک دفعہ پوری زکوۃ دینے کے بجا ئے اس کو ماہوار ایک متعین رقم باندھ کر دے دی جائے۔

سوال:- زکا ۃ کی رقم ایک مستحق کو زیا دہ سے زیادہ کتنی دے سکتے ہیں ؟ کیا اس رقم کو بطور اما نت رکھ کر مستحق رشتہ دار کو اقسا ط پر ہر ماہ دے سکتے ہیں؟ کیوں کہ وہ ہر ماہ طلب کر تے ہیں،اور کوئی دوسری رقم نہیںملتی ؟ (محمد فاتح، ممبئی)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- ایک شخص کو سا ڑ ھے باون تو لہ چا ندی کی قیمت سے کچھ کم ہی زکاۃ دینی چاہئے ؟ ہاں ! اگر وہ مقروض یا کسی ایسی پریشانی میں مبتلا ہو کہ اس سے اس کی ضرورت پوری نہ ہو پائے ،

یا کثیر العیا ل ہو کہ اگر اس کے زیر پرورش تمام لو گوںپر اسے تقسیم کر دیا جائے تو کا فی نہ ہو،

ایسی صورتوں میںاس سے زیا دہ مقدار بھی اس کی ضرورت کی لحاظ سے دی جا سکتی ہے:

وکرہ اعطاء فقیرنصابا إلا إذا کان المدفوع إلیہ مدیونا أوصاحب عیال لوفرقۃ علیہم لایخص کلا نصاب فلا یکرہ (درمختار مع الرد:۳ ؍۴-۳۰۳)

یہ بات درست ہے کہ کسی مستحق کی ما ہا نہ ضرورت کو دیکھتے ہو ئے ایک دفعہ پوری زکوۃ دینے کے بجا ئے اس کو ماہوار ایک متعین رقم باندھ کر دے دی جائے۔