کرناٹک

شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج

سپریم کورٹ نے کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے مبینہ غیر متناسب اثاثوں کی جانچ پر حکم امتناع کو قرار دینے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی عرضی کی پیر کے روز خارج کر دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے مبینہ غیر متناسب اثاثوں کی جانچ پر حکم امتناع کو قرار دینے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی عرضی کی پیر کے روز خارج کر دی۔

متعلقہ خبریں
ماں کو موت کے گھاٹ اتار کر 17سالہ لڑکے کی پولیس کو خودسپردگی
اللہ، قطعی فیصلہ کرے گا: شیخ شاہجہاں
88سالہ شخص کی والد کے بقایاجات کیلئے1979 سے قانونی لڑائی
”شیوکمار اور ان کے بھائی، جناح کلچر کے حامی ہیں“
مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا:حکومت کرناٹک

جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سی ٹی روی کمار اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔

سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے کرناٹک کانگریس کے صدر شیوکمار کی طرف سے پیش ہوکر دلیل دی کہ یہ معاملہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے سامنے زیر التوا ہے۔ بنچ نے اس عرضی کا نوٹس لیا اور سی بی آئی کی عرضی کو خارج کر دیا۔

سنگھوی نے کہا کہ سی بی آئی کی عرضی ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں فیصلہ کے آخری مرحلے میں ہے۔

عدالت عظمیٰ کے بنچ نے اپنے حکم میں کہا، ’’چونکہ موجودہ خصوصی رخصت کی درخواست خالصتاً عبوری حکم سے پیدا ہوئی ہے، اس لیے ہم موجودہ درخواست پر غور کرنے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ متعلقہ فریقین کے لیے دستیاب تمام سوالات فیصلے کے لیے ہائی کورٹ کے سامنے رکھے گئے ہیں۔”

قبل ازیں، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے سی بی آئی کی طرف سے پیش ہوکر کہا کہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے ذریعہ دیے گئے حکم امتناعی کے خلاف علیحدہ درخواست دائر کی ہے۔

واضح رہے کہ فروری 2023 میں ہائی کورٹ کے جسٹس کے نٹراجن کی سنگل بنچ نے شیوکمار کو 74 کروڑ روپے کے غیر متناسب اثاثہ جات کیس میں عبوری راحت دی تھی، جس کی جانچ سی بی آئی کر رہی تھی۔

محکمہ انکم ٹیکس نے اگست 2017 میں شیوکمار سے منسلک تقریباً 70 مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ اس کی بنیاد پر سی بی آئی نے اکتوبر 2020 میں بدعنوانی کے الزام میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔