حیدرآباد

ای ڈی ریمانڈ رپورٹ میں کے کویتا کا نام شامل

ترک کردہ دہلی شراب پالیسی میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے اپنی عدالت میں پیش کردہ تحقیقی رپورٹ میں چیف منسٹر تلنگانہ کے مسٹر چندر شیکھر راؤ کی دختر رکن قانون ساز کونسل مسز کے کویتا کا نام لیا ہے۔

حیدرآباد: ترک کردہ دہلی شراب پالیسی میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے اپنی عدالت میں پیش کردہ تحقیقی رپورٹ میں چیف منسٹر تلنگانہ کے مسٹر چندر شیکھر راؤ کی دختر رکن قانون ساز کونسل مسز کے کویتا کا نام لیا ہے۔

گروگرام کے گرفتار شدہ تاجر امیت ارورہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی نے ادعا کیا کہ مسز کے کویتا ’جنوب کے گروپ‘ کی ایک کلیدی رکن ہے جس نے کم از کم 100 کروڑ روپے کی رشوت دہلی کی برسراقتدار عام آدمی پارٹی (عآپ) کے قائدین کو ایک اور گرفتار شدہ تاجر وجئے نائر کے توسط سے دی ہے۔

انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے کہا ”اب تک کی گئی تحقیق کے مطابق ایک گروپ سے جو ساؤتھ گروپ (جس کوایس شرت ریڈی، مسز کے کویتا کنٹرول کرتی ہیں) کہلاتا ہے اس سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بشمول امیت ارورہ سے ایس وجئے نائیر نے عاپ کے قائدین کے لئے 100 کروڑ روپے کی رشوت وصول کی ہے۔

جس کا انکشاف گرفتار شدہ ایس ایچ امیت ارورہ کے بیانات سے ہوتا ہے۔ مسز کے کویتا یا ان کی پارٹی تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے اس الزام پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایجنسی نے یہ ادعا جات شراب کمپنی بڈی ریٹیل پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ڈائرکٹر امیت ارورہ کا ایک مقامی عدالت سے ریمانڈ طلب کرتے ہوئے کیا جنہیں منگل کی شب گرفتار کیا گیا تھا۔

اسے بعدازاں عدالت کی جانب سے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی تحویل میں دے دیا۔ ایجنسی نے اپنی فائلنگ میں یہ بھی ادعا کیا کہ عآپ قائدین جن میں سے کچھ حکومت کا حصہ ہیں، دہلی اکسائیز پالیسی کو عوامی خزانہ کی قیمت پر غیر قانونی فنڈس اکٹھا کرنے کا ذریعہ سمجھتے تھے۔

اس نے کہا کہ کم از کم 36 ملزمین بشمول ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منش سسوڈیا اور چیف منسٹر اروند کجریوال کے پی اے نے مبینہ اسکام میں ہزار ہا کروڑ روپے کی ’رشوت خوری‘ کے ثبوت کو چھپانے کے لئے 170 فونس ناکارہ یا استعمال کئے۔

چیف منسٹر دہلی مسٹر اروند کجریوال، مسٹر سسوڈیا اور عآپ نے نامناسب الزامات کو مسترد کردیا اور ان الزامات کو بی جے پی کی دشمنی پر محمول کیا جو حکومت اور ایجنسیوں جیسے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اور سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کو کنٹرول کرتی ہے۔

بی جے پی، تلنگانہ چیف منسٹر مسٹر کے سی آر سے بھی متحارب ہے جنہوں نے اچانک پارٹی پر حملے شروع کردئیے چونکہ وہ قومی سیاست میں داخل ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں۔