دہلی

لوک سبھا میں آج بھی وقفہ سوالات نہیں ہوسکا

لوک سبھا میں آج پارلیمنٹ کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کے مسئلے پر اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی معطلی کی کارروائی کے خلاف کافی ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

نئی دہلی: لوک سبھا میں آج پارلیمنٹ کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کے مسئلے پر اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کی معطلی کی کارروائی کے خلاف کافی ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر ریونت ریڈی کا دورہ دہلی متوقع
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
کویتی پارلیمنٹ تحلیل
مودی جگتیال میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے
لوک سبھا انتخابات: صرف ایک مسلم امیدوار

آج صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن کے اراکین ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے اسپیکر کے سامنے آگئے اور نعرے لگاتے ہوئے وزیر اعظم کی تصویر اٹھا کر ہنگامہ شروع کردیا۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش کی لیکن ارکان نے جم کرنعرے بازی شروع کر دی۔

اسپیکر اوم برلا نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ ہنگامہ نہ کریں اور قواعد کے مطابق ایوان کی کارروائی جاری رکھیں، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔

انہوں نے کہا یہ ایوان آپ کا ہے۔ ایوان قواعد و ضوابط کے تحت چلتا ہے۔ آپ نے خود اصول بنائے ہیں۔ آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ پلے کارڈز ایوان میں نہ لائے جائیں۔ اگر آپ پلے کارڈ لائیں گے تو ایوان نہیں چلے گا۔ میں کسی رکن کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتا لیکن ایوان میں وقار کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ ایوان قواعد و ضوابط سے چلتا ہے۔ ایوان کی کارروائی کو پورا ملک دیکھ رہا ہے۔ یہ ملک کا سب سے مقبول ایوان ہے لیکن آپ ایوان کے وقار کو پامال کر رہے ہیں، ایوان کو قواعد کے مطابق چلنے نہیں دے رہے اور نظام اور روایت کو توڑ رہے ہیں، اس لیے میں آپ کو آخری وارننگ دیتا ہوں کہ کوئی بھی رکن پلے کارڈ نہ اٹھائے”

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ایوان میں وزیر اعظم کی تصویر کے ساتھ ارکان جس طرح کا برتاؤ کر رہے ہیں وہ غیر مہذب اور قابل مذمت ہے۔ ایوان میں ارکان کا یہ طرز عمل مناسب نہیں ہے۔

مسٹر برلا نے ہنگامہ کے درمیان ایوان کو چلانے کی کوشش کی لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی اور انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔