آندھراپردیش

آندھرا حکومت کی سپریم کورٹ سے چندرا بابو نائیڈو کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست

ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا کہ سابق چیف منسٹر کے اہل خانہ نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد متعلقہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔''

نئی دہلی: آندھرا پردیش حکومت نے سابق وزیر اعلی اور تیلگو دیشم پارٹی کے سربراہ این چندرابابو نائیڈو کے اہل خانہ پر ہنر مندی کے فروغ کے مراکز کے قیام سے متعلق ایک معاملے میں گواہوں کو دھمکیاں دینے کا الزام لگاتے ہوئے پیر کو سپریم کورٹ سے ملزم سابق وزیر اعلیٰ کی ضمانت منسوخ کئے جانے کی درخواست کی۔

متعلقہ خبریں
66لاکھ استفادہ کنندگان میں وظائف کی تقسیم کا آغاز
صدر ٹی ڈی پی چندرا بابو کی درخواست پر سپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
چیف منسٹر ریونت ریڈی دہلی روانہ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری

ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا کہ سابق چیف منسٹر کے اہل خانہ نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد متعلقہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔”

جسٹس بیلا ایم ترویدی اور پنکج متھل کی بنچ کے سامنے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے دلیل دی کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے کیونکہ تفتیش میں حصہ لینے والے اور بیان دینے والے افسران کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ (ضمانت) کے فیصلے کے بعد سے سنگین اور پریشان کن پیش رفت ہوئی ہے،‘‘

مسٹر روہتگی نے کہا، ’’انہوں نے (سابق وزیر اعلیٰ کے اہل خانہ) نے ایک عوامی بیان دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے افسران کے نام نوٹ کر لیے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے عین قبل اس طرح کے دھمکی آمیز بیانات دینے والی جماعتوں کو ضمانت کا فائدہ نہیں مل سکتا۔

سینئر وکیل ہریش سالوے اور سدھارتھ لوتھرا نے مسٹر نائیڈو کی طرف سے دلائل دیں۔ مسٹر لوتھرا نے دلیل دی کہ یہ الزامات ریکارڈ کا حصہ نہیں تھے۔

دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہم ایسی کوئی بات نہیں سنیں گے جو ریکارڈ کا حصہ نہ ہو۔

بنچ نے مسٹر سالوے اور مسٹر لوتھرا سے کہا کہ وہ متعلقہ کیس میں (نائیڈو کی) ضمانت کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے لگائے گئے الزامات پر اپنا جواب داخل کریں۔ اس پر مسٹر نائیڈو کے وکیل نے کہا کہ وہ جواب داخل کرنا چاہیں گے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر اگلی سماعت کے لیے 19 مارچ کی تاریخ مقرر کردی۔

16 جنوری 2024 کو سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے مبینہ طور پر سابق وزیر اعلیٰ سے متعلق ایک کیس میں منقسم فیصلہ دیا تھا۔ بنچ نے ‘پریوینشن آف کرپشن ایکٹ کے تحت سرکاری ملازمین کے خلاف انکوائری یا تحقیقات شروع کرنے سے پہلے پیشگی منظوری حاصل کرنے’ کے معاملے پر ایک الگ فیصلہ سنایا تھا۔

تاہم اعلیٰ ترین عدالت نے مسٹر نائیڈو کی جانب سے اسکل ڈیولپمنٹ مراکز کے قیام میں 3,300 کروڑ روپے کے گھپلے کے سلسلے میں درج مقدمے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ داخل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری اور نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ مسٹر نائیڈو کو نومبر 2023 میں اس کیس میں باقاعدہ ضمانت دی گئی تھی۔