حیدرآباد

میلاد جلوس کی تنسیخ کے اعلان پر اعتراض‘ یوٹیوبر کے خلاف مقدمہ

میلا دالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ہر سال حیدرآباد میں منصرم کئے جانے والے مرکزی میلاد جلوس اور مرکزی گنیش وسرجن جلوس ایک ہی دن واقع ہونے کے پیش نظر سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا (سوفی) کی جانب سے یکطرفہ جلوس کی منسوخی کے اعلان پر تنقید کرنے پرہمایوں نگر کے ایک نوجوان یوٹیوبر کے خلاف ہمایوں نگر پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 298 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) اور 505(2) (منافرت پھیلانا) کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا۔

حیدرآباد: میلا دالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ہر سال حیدرآباد میں منصرم کئے جانے والے مرکزی میلاد جلوس اور مرکزی گنیش وسرجن جلوس ایک ہی دن واقع ہونے کے پیش نظر سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا (سوفی) کی جانب سے یکطرفہ جلوس کی منسوخی کے اعلان پر تنقید کرنے پرہمایوں نگر کے ایک نوجوان یوٹیوبر کے خلاف ہمایوں نگر پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 298 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) اور 505(2) (منافرت پھیلانا) کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
مسلم بھائیوں کے جذبہ خیرسگالی سے پولیس کمشنرمتاثر
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

اس نوجوان نے یہ ادعا کیا تھا کہ سنی یونائٹیڈ فورم آف انڈیا جو کئی تنظیموں کا ایک وفاق ہے‘ ہر سال مرکزی میلاد جلوس کا انصرام کرتی ہے مگر اس مرتبہ گنیش جلوس اور میلاد جلوس کے ایک ہی دن واقع ہونے پر اس وفاق میں شامل ایک تنظیم  کی جانب سے دیگر تنظیموں سے مشورہ کئے بغیر یکطرفہ تنسیخ کا اعلان کردیا گیا ہے اور اس کے لئے یہ وجہ بتائی گئی کہ  گنگا جمنی تہذیب اور امن و امان کی برقراری کے لئے جاریہ سال جلوس کو منسوخ کیا گیا۔

اس نوجوان نے استفسار کیا کہ آیا میلاد جلوس کے انصرام سے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے؟ اس نوجوان نے پس منظر میں میلاد جلوس اور گنیش جلوس کے ویڈیوز کے ساتھ اپنا بیان دیا اور کہا کہ گنیش جلوس 18 تا28 ستمبر تک نکالا جاتا ہے جب کہ میلاد جلوس صرف 28 ستمبر کو نکالا جائے گا اور وہ بھی پرانے شہر کے ایک مخصوص علاقہ میں۔

انہوں نے کہا کہ میلادالنبی جلوس ایک امن ریالی کے طور پر نکالا جاتا ہے تو پھر اس ریالی کو منسوخ کیوں کیا جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مسلمانوں سے مشاورت کے بغیر عجلت میں کیا گیا ہے۔

جلوس کی منسوخی کا فیصلہ ایک تنظیم کی جانب سے بند کمرہ میں بیٹھ کر کیا گیا ہے اور فیصلہ کا تعلق 130 تنظیموں سے نہیں ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ حیدرآباد سے کس طرح کا پیغام دیا جارہا ہے؟ آیا گنگا جمنی تہذیب اور امن کے نام پر میلاد جلوس کیوں نکالا جارہا ہے جو ایک امن ریالی ہے اور یہ امن ریالی ہے تو اس کو کیوں منسوخ کیا جارہا ہے۔

منسوخ تو اس جلوس کو کیا جانا چاہئے جس سے امن بگڑتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی ادعا کیا کہ جلوس کی تنسیخ کے فیصلہ کی دیگر تنظیموں نے حمایت نہیں کی ہے کیوں کہ یہ ایک تنظیم کا فیصلہ ہے‘ محکمہ امور داخلہ اور نہ ہی پولیس نے جلوس منسوخ کرنے کے لئے کہا ہے‘ حتیٰ کہ ہندو تنظیموں یا گنیش جلوس کے منتظمین نے ایسا کرنے کی مسلمانوں سے خواہش کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ آیا کل عید اور کوئی تہوار ایک ہی دن واقع ہو تو کیا عیدمنانا چھوڑدوگے یا جمعہ کی نماز سے کنارہ کش ہوجاؤ گے؟ اس نوجوان نے کہا کہ ایک ہی دن دو تہوار واقع ہونے پر اگر ہم بیک وقت دو تہوار مل کر مناتے ہیں تو اس سے حیدرآباد سے گنگا جمنی تہذیب کا ایک اچھا پیغام جائے گا۔

اس نوجوان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے یہی مترشح ہوتا ہے کہ پولیس نے ہی دباؤ ڈال کر ایک تنظیم کے ذریعہ میلاد جلوس کو منسوخ کروایا اور اس پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائیاں کرتے ہوئے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ میلاد جلوس کے تنسیخ پر احتجاجی آواز اٹھانے کا بھی حق نہیں ہے۔