شمال مشرق

58میتی ایزال چھوڑکر چلے گئے، حکومت میزورم کوشرمندگی

حکومت میزورم کو اس وقت بظاہرشرمندگی اٹھانی پڑی جب کم ازکم 28میتی الائنس ایر کی ایزال۔امپھال۔سلچر فلائٹ میں اتوار کے دن ایزال سے روانہ ہوگئے۔

نئی دہلی/ایزال: حکومت میزورم کو اس وقت بظاہرشرمندگی اٹھانی پڑی جب کم ازکم 28میتی الائنس ایر کی ایزال۔امپھال۔سلچر فلائٹ میں اتوار کے دن ایزال سے روانہ ہوگئے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ اتوار کے دن ایزال اورامپھال کے درمیان کوئی زائد پرواز کا انتظام نہیں کیاگیا۔ کہاجاتا ہیکہ میزورم کے محکمہ داخلہ نے ریاست میں رہنے والے میتی لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ خطرہ میں نہیں ہے اور ان کے لئے خاطرخواہ سیکیوریٹی انتظامات کئے جائیں گے۔

منی پور میں نظم وضبط کی خراب صورتحال کے مدنظرحکومت میزورم پہلے ہی میتی آبادی کی سیکیوریٹی بڑھانے کا حکم دے چکی ہے۔ ڈی آئی جی نارتھ رینج نے کہا کہ ایزال میں میتی برادری کے لوگوں کی سیکیوریٹی یقینی بنانے اقدامات کئے گئے ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ میزورم پولیس اور ریاستی حکومت کے حکام ایک غیرسرکاری اور بااثرتنظیم پی اے ایم آراے کے اس بیان کے بعد فوری حرکت میں آگئے کہ میزورم کی صورتحال کشیدہ ہوچکی ہے اور منی پور کے میتیوں کا میزورم میں رہنا ٹھیک نہیں۔

سیول سوسائٹی قائدین کا ایزال میں کہنا ہے کہ یہاں میتی کمیونٹی کے لوگوں کی قابل لحاظ تعداد موجود ہے۔ ان میں ہندو‘ مسلمان اورعیسائی بھی ہیں جو ریاستی دارالحکومت اور دیگر مقامات پر رہ رہے ہیں۔ ایزال اور اس کے اطراف میتی لوگوں کی بڑی تعداد موٹرمیکانک اور آٹوپارٹس کے بزنس میں ہے۔

3مئی کو شروع ہونے والے تشدد کے بعد 12ہزارکوکی۔زو مردوخواتین منی پور سے جان بچاکربھاگ نکلے تھے۔ میزورم کی ایم این ایف حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ سے گذارش کی کہ ریلیف کیلئے پانچ کروڑ روپئے جاری کئے جائیں۔ میزورم کا محکمہ داخلہ ایزال سے میتیوں کے جانے کے حق میں نہیں ہے۔

میزورم کے کمشنرداخلہ نے جو افسردہ دکھائی دے رہے تھے پی اے ایم آراے کے ذمہ داروں کے ساتھ میٹنگ کی اور کہا کہ ان کے بیان کی غلط تشریح ہوئی۔ پی اے ایم آراے نے بھی واضح کیاکہ اس نے صرف میتی عوام کی سیکیوریٹی کے تعلق سے تشویش ظاہرکی تھی اور یہ نہیں کہاتھا کہ وہ خطرہ میں ہے۔