امریکہ و کینیڈا

برطانیہ کی ایک نرس نے 7 نومولود بچوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا

مانچسٹر کی عدالت میں بتایا گیا کہ لوسی نے جون 2015 سے جون 2016 کے درمیان 17 بچوں کو نشانہ بنایا۔لوسی پر 22 الزامات تھے جن میں سات نومولود بچوں کے قتل کا الزام بھی شامل تھا۔

لندن: برطانیہ کی ایک نرس لوسی لیٹبی کو بچوں کی ’سیریل کلر‘ قرار دیتے ہوئے سات نومولود بچوں کے قتل اور چھ بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جائیداد کے لئے نوجوان کے ہاتھوں باپ اور ماموں کا قتل
آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل، خاتون گرفتار
عطاپور کی جم کے احاطہ میں قتل کا معمہ حل،8ملزمین گرفتار
سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات
ایک ہی خاندان کے 4 افراد کا قتل، 6 ماہ کی شیر خوار بھی شامل

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر کی عدالت میں بتایا گیا کہ لوسی نے جون 2015 سے جون 2016 کے درمیان 17 بچوں کو نشانہ بنایا۔لوسی پر 22 الزامات تھے جن میں سات نومولود بچوں کے قتل کا الزام بھی شامل تھا۔

لوسی کا پہلا نشانہ ایک ایسا بچہ تھا جو جون 2015 میں پیدا ہو کر مر گیا تھا۔ اس کی پیدائش قبل از وقت آپریشن کے ذریعے 31 ہفتوں کی عمر میں ہوئی تھی اور اسے ہسپتال میں نومولود بچوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا۔

یہ بچہ پیدائش کے بعد آٹھ جون کو مصنوعی آکسیجن کے بغیر سانس لے رہا تھا جب لوسی نے ایک دوسری نرس کی جگہ لینے کے ایک گھنٹے بعد ڈاکٹروں کو بلایا کہ بچے کی طعبیعت خراب ہو رہی ہے۔

تمام تر کوششوں کے باوجود بچہ جانبر نہیں ہو سکا۔ عدالت میں جیوری کے مطابق اس بچے کی خون کی شریانوں میں جان بوجھ کر ہوا کا انجیکشن لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔

بی بی سی کی تفتیش کے مطابق ہسپتال نے لوسی کے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد بھی کئی ماہ تک پولیس کو مطلع نہیں کیا جبکہ انتہائی نگہداشت کے سربراہ ڈاکٹر سٹیفن بریری نے اکتوبر 2015 میں ہی ان کو لوسی کے بارے میں خبردار کر دیا تھا۔اس کے باوجود لوسی کو کام کرنے دیا گیا اور اس دوران لوسی نے پانچ مذید بچوں کا قتل کیا۔

بی بی سی پینوراما اور بی بی سی نیوز نے اس معاملے پر تحقیق کی کہ لوسی کیسے بچوں کو قتل کرتی رہیں۔ ہم نے انتہائی نگہداشت یونٹ کے سربراہ سے بات کی جنھوں نے سب سے پہلے لوسی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

ڈاکٹر بریری نے بتایا کہ انھوں نے جون 2016 میں آخری دو بچوں کی ہلاکت کے بعد مطالبہ کیا کہ لوسی کو کام سے ہٹایا جائے تاہم ہسپتال کی انتظامیہ نے شروع میں انکار کیا۔

بی بی سی کی تفتیش میں یہ بھی علم ہوا کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے ایک موقع پر ڈاکٹروں کو کہا کہ وہ لوسی سے معافی مانگیں اور اس کے خلاف الزامات عائد کرنا بند کر دیں۔

بی بی سی کو علم ہوا کہ جب لوسی کو انتہائی نگہداشت وارڈ سے منتقل کر دیا گیا تب بھی ان کو وارڈ کی حساس دستاویزات تک رسائی حاصل تھی اور وہ سینیئر مینیجرز کے قریب تھیں جن کا کام ان کی تفتیش کرنا تھا۔

جولائی 2018 کی ایک صبح لوسی لیٹبی کو ان کے گھر سے پہلی بار گرفتار کیا گیا اور ہتھکڑیوں میں جکڑ کر لے جایا گیا۔اس وقت وہ 28 سال کی تھیں اور پیشے کے اعتبار سے نرس تھیں جن کی ذمہ داری پیدا ہونے والے بچوں کی دیکھ بھال کرنا تھا۔

ان سے ایسے مبینہ جرائم کے بارے میں سوالات ہونے تھے جن کے بارے میں سوچنا بھی مشکل تھا۔ اگر ان کو سزا ہوتی تو وہ دور جدید میں برطانیہ میں کم عمر بچوں کی سیریل کلر یعنی قاتل ثابت ہو جاتیں۔ان کی گرفتاری سے قبل برطانیہ میں چیشائر پولیس نے دو سال تک تفتیش کی جس میں 70 سے زیادہ افسران اور سول حکام نے حصہ لیا۔

آپریشن ’ہمنگ برڈ‘ نامی اس خفیہ تفتیش کا مقصد برطانیہ کے کاؤنٹس آف چیسٹر ہسپتال میں نومولود بچوں کی ناقابل فہم ہلاکتوں کا سراغ لگانا تھا۔گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں کے اندر لوسی لیٹبی دنیا بھر میں اخباروں کی شہ سرخیوں میں موجود تھیں۔