مذہب

پہلے مکہ مکرمہ جائے یامدینہ منورہ؟

یوں تومکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ دونوں ہی جگہ جانے کی اپنی اپنی فضیلت ہے؛کیوں کہ مکہ میں کعبۃ اللہ کی زیارت ہوتی ہے اورمدینہ منورہ میں مسجد نبوی اورروضۂ نبوی ﷺ کی؛

سوال: حج کے لئے جانے والوں کوپہلے مکہ مکرمہ جانا چاہئے یامدینہ منورہ؟ افضل طریقہ کیا ہے؟(بشارت علی، بورہ بنڈہ)

متعلقہ خبریں
طئے شدہ فلائٹس کے شیڈول کو تبدیل نہ کریں: صدرنشین حج کمیٹی
تلنگانہ و اے پی کے عازمین حج کی اگلے ماہ سے روانگی متوقع

جواب: یوں تومکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ دونوں ہی جگہ جانے کی اپنی اپنی فضیلت ہے؛کیوں کہ مکہ میں کعبۃ اللہ کی زیارت ہوتی ہے اورمدینہ منورہ میں مسجد نبوی اورروضۂ نبوی ﷺ کی؛

لیکن فقہاء نے لکھا ہے کہ افضل یہ ہے کہ حاجی پہلے مکہ جائے اور پھر مدینہ جائے،

تاہم اگرکسی کی فلائٹ ہندوستان سے براہ راست مدینہ منورہ کی ہوتوپہلے مدینہ شریف جانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے:

ألا فضل أن یبدأالحاج بمکۃ فاذا قضی نسکہ أتی المدینۃ وان بدأبالمدینۃ جاز (فتاویٰ تاتارخانیہ ۴۸۶/۳)

اس کا اشارہ ایک حدیث میں بھی ہے جوحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ سے مروی ہے،کہ جس نے مکہ جاکرحج کیاپھرمسجد نبوی آکرمیری زیارت کی تواس کے لئے دومقبول حج کا ثواب ہے:

من حج اِلی مکۃ ثم قصدنی فی مسجدی کتبت لہ حجتان مبرورتان (کنزالعمال :رقم الحدیث:۱۲۳۶۶زیارۃ قبرالنبیﷺ)