مشرق وسطیٰ

غزہ پٹی پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حملے

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جمعہ کے دن غزہ پٹی میں عسکریت پسند گروپس کے ٹھکانوں پر کئی فضائی حملے کئے۔ فضا میں اسرائیلی فوجی ڈرونس اور لڑاکا طیاروں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

غزہ: اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جمعہ کے دن غزہ پٹی میں عسکریت پسند گروپس کے ٹھکانوں پر کئی فضائی حملے کئے۔ فضا میں اسرائیلی فوجی ڈرونس اور لڑاکا طیاروں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

متعلقہ خبریں
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوکا مارنا چاہتا ہے: اقوام متحدہ
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا

عینی شاہدین کے بموجب وسطی غزہ پٹی میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ غزہ کے عسکریت پسند گروپس کی فوجی چوکی کی طرف 14 سے زائد مزائل داغے گئے۔

فلسطینی میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ فضائی حملے جنوبی اسرائیل کی طرف داغے گئے 2 راکٹس کے جواب میں کئے گئے۔ راکٹ فائرنگ کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے نہیں لی ہے۔ جمعہ کے دن اسرائیلی فضائی حملوں کے دوران حماس کے زیراقتدار علاقہ کے عسکریت پسندوں نے بھی جنوبی اسرائیلی علاقوں کے قریب جو غزہ کی سرحد سے متصل ہیں‘ کم ازکم 5 راکٹ فائر کئے۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی طرف طیارہ شکن مزائل بھی فائر کیں۔

یروشلم سے اے پی کے بموجب غزہ کے عسکریت پسندوں نے راکٹ فائر کئے اور اسرائیل نے جمعہ کی صبح فضائی حملے کئے۔مغربی کنارہ میں جنین رفیوجی کیمپ پر کل کے حملہ کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ یہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی سخت گیر حکومت کے لئے پہلی آزمائش ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن آئندہ ہفتہ علاقہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔

اسرائیل کی طرف فائر کئے گئے 5 راکٹس میں 3کو راستہ میں روک کر ناکارہ کردیا گیا جبکہ ایک کھلے علاقہ میں گرا اور ایک غزہ کے اندر ہی گرپڑا۔ فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے ایک زیرزمین راکٹ مینوفیکچرنگ یونٹ اور عسکریت پسندوں کے تربیتی علاقوں کو بھی فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ دونوں طرف کسی کے بھی ہلاک ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ فلسطینی راکٹ اور اسرائیلی فضائی حملے محدود دکھائی دیتے ہیں تاکہ کشیدگی باقاعدہ جنگ میں نہ بدلے۔

اسرائیل اور حماس 4 جنگیں لڑچکے ہیں۔ 2007 میں عسکریت پسند گروپ نے جب سے حریف فلسطینی طاقتوں سے غزہ کا اقتدار چھین لیا‘ کئی چھوٹی موٹی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ رملہ سے آئی اے این ایس کے بموجب فلسطینی اتھاریٹی (پی اے) نے جنین رفیوجی کیمپ پر حملہ میں 9 فلسطینیوں کی ہلاکت کے جواب میں اسرائیل کے ساتھ سیکوریٹی تال میل ختم کردینے کا اعلان کیا ہے۔

فلسطینی پریسیڈنسی کے ترجمان نبیل ابو رُدینہ نے کہا کہ ہمارے عوام کے خلاف مسلسل جارحیت اور طئے پائے معاہدوں کی خلاف ورزی کے مدنظر ہم نے اسرائیلی قابض حکومت کے ساتھ سیکوریٹی تال میل ختم کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او) کی مجلس ِ عاملہ فتح سنٹرل کمیٹی اور حکومت ِ فلسطین کی ایمرجنسی میٹنگ میں ہوا جس کی صدارت صدر محمود عباس نے کی۔ ترجمان نے فلسطینی دھڑوں سے کہا کہ وہ مزید پرامن مزاحمت کریں۔

فلسطینی قیادت نے اقوام متحدہ کے چارٹر VIIکے تحت بین الاقوامی تحفظ کے لئے فوری سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی قیادت فوری بین الاقوامی عدالت ِ فوجداری بھی جائے گی۔ اسرائیل اور فلسطینی اتھاریٹی کے درمیان سیکوریٹی تال میل 1990کے دہے میں اسرائیل اور پی ایل او کے درمیان طئے پائے اوسلو معاہدہ کے تحت جاری تھا۔

سال 2022 سے مغربی کنارہ میں 170 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جاریہ سال جنوری میں ہی کم ازکم 29 فلسطینیوں کی جان گئی۔ یہ اعدادوشمار فلسطینی وزارت ِ صحت کے فراہم کردہ ہیں۔