دہلی

ہنگامہ آرائی کے درمیان لوک سبھا میں دو بل منظور

اس دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور منی پور معاملے پر بحث اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ایوان میں آکر بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔

نئی دہلی: انٹر سروسز آرگنائزیشن (کمانڈ کنٹرول اینڈ ڈسپلن) بل 2023 اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل 2023 کو اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان جمعہ کو لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے بنگلہ پر دھاوا
مودی جگتیال میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے
لوک سبھا انتخابات: صرف ایک مسلم امیدوار
لوک سبھا الیکشن: ضابطہ اخلاق بہت جلد نافذ ہوگا: مرکزی وزیر کشن ریڈی

اس دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور منی پور معاملے پر بحث اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ایوان میں آکر بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔

پریزائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے اپوزیشن ارکان سے درخواست کی کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ان اہم بلوں پر بحث میں حصہ لیں۔ اس کے بعد بھی اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔

انٹر سروسز آرگنائزیشن (کمانڈ، کنٹرول اور ڈسپلن) بل 2023 متعارف کرواتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ فوج کی تینوں خدمات میں نظم و ضبط پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ کمانڈنگ آفیسر یا کمانڈنگ ان چیف سہ فریقی معاملات میں تادیبی کارروائی کر سکتے ہیں۔

سنگھ نے کہا کہ یہ بل فوجی اصلاحات کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ اس بل سے مسلح افواج پر کوئی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔ اس بل میں آرمی ایکٹ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے بل بغیر کسی ترمیم کے منظور کر لیا۔ اس کے بعد ایوان نے اس بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔

اس کے بعد وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل 2023 پیش کیا۔ بل کے بارے میں مسٹر پردھان نے کہا کہ اس کے ذریعے انتظامی جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے گا ۔

 اس بل میں ممبئی کے ایک انسٹی ٹیوٹ کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ کا درجہ دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے تمام ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں یکسانیت لائی جا سکتی ہے اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے گا ۔

اس دوران اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے اور ایوان کے وسط میں پلے کارڈز لے کر ہنگامہ آرائی کی جس میں منی پور مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا گیا اور وزیر اعظم سے ایوان میں آکر بیان دینے کا مطالبہ کیا۔

پریزائیڈنگ آفیسر مسٹر اگروال نے مشتعل اپوزیشن ارکان سے کہا کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر واپس چلے جائیں اور ایوان کو آرام سے چلنے دیں۔ ہنگامہ نہ رکتا دیکھ کر مسٹر اگروال نے ایوان کی کارروائی دوپہر 1250 بجے تک ملتوی کر دی۔