دہلی

راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد

عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ اگرراہول گاندھی کی (لوک سبھا رکنیت کی) نااہلی جاری رہنے سے ان کے حلقے کے لوگ پارلیمنٹ میں مناسب نمائندگی سے محروم ہو جائیں گے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کرنے کے 7 اگست 2023 کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
یکم اپریل سے انٹرمیڈیٹ کلاسس نہیں ہوں گی
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے لکھنؤ کے وکیل اشوک پانڈے کی عرضی مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت کا وقت ضائع کرنے پر ایک لاکھ روپے (جرمانہ کی طرح) جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

پانڈے کی عرضی کو "غیر سنجیدہ” قرار دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ایسی درخواستوں کا مطلب صرف سپریم کورٹ اور اس کی رجسٹری کا قیمتی وقت ضائع کرنا ہے۔

مسٹر گاندھی کے ’مودی‘ سرنیم کے حوالے سے 2019 میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض تبصرے کے مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں 2023 میں دو سال کی سزاکے بعد لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس معاملے میں انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں سے انہیں راحت ملی تھی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اگست میں مسٹر گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال کر دی تھی۔ اس وقت بعد عدالت نے کانگریس لیڈر کی سزا کو اس بنیاد پر روک دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ یہ بتانے میں ناکام رہی کہ مسٹر گاندھی قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کے حقدار کیوں تھے؟

عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ اگر مسٹر گاندھی کی (لوک سبھا رکنیت کی) نااہلی جاری رہنے سے ان کے حلقے کے لوگ پارلیمنٹ میں مناسب نمائندگی سے محروم ہو جائیں گے۔

بنچ نے کہا کہ عدالت نے اکتوبر 2023 میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر محمد فیصل کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کرنے کو چیلنج کرنے کے لئے وکیل درخواست گزار اشوک پانڈے کی اسی طرح کی مفاد عامی کی عرضی کو خارج کردیا تھا اور ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

پانڈے نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ کنوکشن اور سزا پر مبنی نااہلی اس وقت تک نافذ رہے گی جب تک کہ اسے اپیل میں رد نہیں کردیاجاتا۔ انہوں نے عدالت سے الیکشن کمیشن کو مسٹر گاندھی کے وایناڈ پارلیمانی لوک سبھا حلقہ کی خالی جگہ کو مطلع کرنے اور وہاں نئے سرے سے انتخابات کرانے کی ہدایت بھی مانگی تھی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہر درخواست کو عدالت کی رجسٹری میں متعدد تصدیقی مشقوں سے گزرنا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ مدعیان کو مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کے دائرہ اختیار کا غلط استعمال کرنے سے روکنے کے لئے ایسی درخواستوں پر مثالی جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔