دہلی

تحویل میں پوچھ تاچھ کی ضرورت نہ ہونا پیشگی ضمانت کی واحد بنیاد نہیں ہوسکتی

عدالت ِ عظمیٰ نے کہاکہ پیشگی ضمانت کے مقدمہ میں عدالت کو سب سے پہلے ملزم کے خلاف بادی النظر میں موجود کیس کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ بعدازاں جرم کی نوعیت اور سزاؤں کی سنگینی پر بھی غورکیا جانا چاہئے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تحویل میں پوچھ گچھ درکار نہ ہونے کی بنیاد پر فوجداری مقدمات میں ملزمین کو پیشگی ضمانت دینے ہائی کورٹس کے طریقہ کار پر تنقید کی ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاڑدی والا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ایک انتہائی غلط تصور پایا جاتا ہے کہ اگر استغاثہ یہ ثابت نہیں کرسکتی کہ تحویل میں پوچھ گچھ درکار ہے تو اسی بنیاد پر پیشگی ضمانت منطور کی جاتی ہے۔

 پیشگی ضمانت کے کئی معاملات میں ہم نے ایک مشترکہ دلیل دیکھی ہے کہ تحویل میں پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں اسی لئے پیشگی ضمانت منظور کی جاسکتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قانون کے بارے میں ایک سنگین غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اگر استغاثہ تحویل میں پوچھ گچھ کی ضرورت کو ثابت نہیں کرسکتا تو محض اسی بنیاد پر پیشگی ضمانت منظور کی جاسکتی ہے۔

 بنچ نے کہا کہ پیشگی ضمانت کی کسی بھی درخواست پر فیصلہ سے قبل تحویل میں پوچھ گچھ کی ضرورت اور دیگر متعلقہ پہلوؤں پر بھی غور کیا جائے۔ ایسے کئی کیسس ہوسکتے ہیں جن میں ملزمین سے تحویل میں پوچھ گچھ کی ضرورت نہ ہو لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بادی النظر میں ملزم کے خلاف کیس کو نظرانداز کردیا جائے اور اسے پیشگی ضمانت منظور کردی جائے۔

عدالت ِ عظمیٰ نے کہاکہ پیشگی ضمانت کے مقدمہ میں عدالت کو سب سے پہلے ملزم کے خلاف بادی النظر میں موجود کیس کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔ بعدازاں جرم کی نوعیت اور سزاؤں کی سنگینی پر بھی غورکیا جانا چاہئے۔

تحویل میں پوچھ تاچھ کی ضرورت‘ پیشگی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کی ایک بنیاد ہوسکتی ہے۔ بہرحال اگر ملزم سے تحویل میں پوچھ تاچھ کی ضرورت نہ بھی ہو تو اسے پیشگی ضمانت منظور کرنے کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔