تلنگانہ

کے سی آر کا خاندان پہلی بار انتخابات سے دور

ٹی آر ایس (اب بی آر ایس) کی تشکیل کے 23 سال بعد بانی پارٹی کے چندر شیکھر راؤ کا خاندان پہلی بار لوک سبھا الیکشن سے دور رہ رہاہے۔

حیدرآباد: ٹی آر ایس (اب بی آر ایس) کی تشکیل کے 23 سال بعد بانی پارٹی کے چندر شیکھر راؤ کا خاندان پہلی بار لوک سبھا الیکشن سے دور رہ رہاہے۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس دور حکومت میں 600فون ٹیاپنگ معاملات کا انکشاف
پہلی بار لوک سبھا الیکشن میں کے سی آر خاندان کا ایک فرد بھی نہیں
بی آر ایس سے مفاہمت، بات چیت کو مایاوتی کی منظوری
دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے والے بی آر ایس قائدین کو انتباہ
کامیابی اور شکست بی آر ایس کے لئے نئی بات نہیں: کے سی آر

سال2004 سے کے سی آر خاندان کے افراد ہر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات لڑتے آئے ہیں۔ اب کے بار ایسی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ‘ یا ان کے فرزند کے ٹی آر‘ یا ان کے بھانجے ہریش راؤ لوک سبھا کاانتخاب ضرور لڑیں گے مگر ان تینوں میں سے کوئی بھی اب کی بار لوک سبھا الیکشن نہیں لڑے گا۔

یہ تینوں ارکان اسمبلی ہیں۔ کے سی آر کی دختر کویتا جنہیں 2019 کے انتخابات میں حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے شکست ہوئی تھی‘ اس بار لوک سبھا کا الیکشن نہیں لڑرہی ہیں۔ فی الحال وہ تلنگانہ قانون ساز کونسل کی رکن ہیں جبکہ وہ سردست ای ڈی کی تحویل میں ہیں۔

دہلی شراب پالیسی اسکام سے مربوط منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی نے کویتا کو 15 مارچ کو گرفتار کرلیاتھا۔ کے سی آر جنہوں نے علحدہ تلنگانہ تحریک کو بام عروج پر پہونچانے کے لیے 2001 میں ٹی ڈی پی سے استعفی دے کر ٹی آر ایس کی داغ بیل ڈال تھی‘ 2004 کے عام انتخابات میں حلقہ لوک سبھا کریم نگر سے منتخب ہوئے تھے اور وہ مرکز کی کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت میں بحیثیت وزیر شامل ہوئے تھے۔

2006 کے ضمنی الیکشن کے علاوہ 2008 کے انتخابات میں بھی کے سی آر نے کریم نگر کی نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھا تھا۔2009 میں کے چندر شیکھر راؤ نے حلقہ محبوب نگر سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس دوران انہوں نے علحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول کے مقصد کو کامیابی کے ساتھ حاصل کرلیا۔ نئی ریاست کی تشکیل کے بعد 2014 میں ٹی آر ایس نے تلنگانہ میں پہلی حکومت قائم کی اور کے سی آر‘نئی ریاست کے پہلے چیف منسٹر بن گئے۔

ان کے فرزند اور بھانجے جو ایک بار پھر اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ کابینی وزیر بن گئے۔ اس وقت ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوئے تھے۔ عام انتخابات میں کے سی آر کی دختر کو یتاحلقہ لوک سبھا نظام آباد سے پہلی بار منتخب ہوئی تھیں۔ 2018 کے اسمبلی الیکشن میں ٹی آر ایس نے اپنا اقتدار برقرار رکھا لیکن 2019 میں منعقد لوک سبھا الیکشن میں کویتا کو نظام آباد حلقہ سے شکست کا منہ دیکھناپڑا۔

بی جے پی امیدوار ڈی اروند نے انہیں شکست دی تھی مگر بعد میں وہ کونسل کے لیے منتخب ہوگئیں۔ گزشتہ سال نومبر میں منعقد ہ اسمبلی الیکشن میں بی آر یس کی شکست کے بعد ریاست میں کانگریس برسر اقتدار آگئی۔ اب کی بار لوک سبھا الیکشن کے لیے بی آر ایس نے ریاست کے تمام 17 پارلیمانی حلقوں کے لیے پارٹی امیدواروں کے ناموں کااعلان کردیاہے۔ اس الیکشن میں کے سی آر خاندان کا ایک بھی فرد میدان میں نہیں ہے۔

بی سی کے 17 امیدواروں پر مشتمل فہرست کاجائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی نے بی آر ایس کے 6 قائدین‘ایس ٹی کے 3‘ ایس سی کے 2 اور دیگر کاسٹ کے 6 قائدین کو ٹکٹ دیا ہے۔ 2019 میں 9 نشستیں جیتنے والی بی آر ایس نے اب کی بار صرف تین موجودہ ایم پیز کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان میں کھمم سے ناما ناگیشور راؤ‘ محبوب آباد سے ایم کویتا اور محبوب نگرسے منے سرینواس ریڈی شامل ہیں۔

پارٹی کے 5 اپم پیز‘ کانگریس یا بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ ایک ایم پی‘ نے اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ پارٹی نے اس ایقان کا اظہار کیا کہ اسمبلی الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد ریاست کے عوام‘کے سی آر کی حکمرانی کو یاد کررہے ہیں‘ اس تناظر میں پارلیمانی الیکشن میں پارٹی شاندار مظاہرہ کرے گی۔ کے سی آر‘ بہت جلد پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز کریں گے۔