یوروپ

یوکرین میں آپریشن کی کمان ولادیمیر پوتن خود کررہے ہیں: امریکی انٹیلی جنس

باخبر انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ فوجی رہنماؤں کے ساتھ فوجی حکمت عملی پر بڑے اختلافات ہیں جو اس بات پر متفق ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ دفاعی خطوط کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو کہاں مرکوز کیا جائے۔

ماسکو: امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ روسی فوج اس بات پر منقسم ہے کہ اس ماہ میدان جنگ میں یوکرین کی غیر متوقع پیش قدمی کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟ امریکی انٹیلی جنس سے منسلک متعدد ذرائع کے مطابق ماسکو مشرق اور جنوب دونوں میں اپنے آپ کو دفاعی انداز میں تلاش کر رہا ہے۔

دو باخبر ذرائع نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن خود میدان میں موجود جرنیلوں کو براہ راست ہدایات دیتے ہیں۔ یہ انتظامی حربہ جدید فوج میں انتہائی غیر معمولی ہے۔ ان ذرائع نے اشارہ کیا کہ پوتن کی مداخلت قیادت کے ڈھانچے میں خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے جس نے یوکرین کے ساتھ جنگ کو دوچار کیا۔

باخبر انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ فوجی رہنماؤں کے ساتھ فوجی حکمت عملی پر بڑے اختلافات ہیں جو اس بات پر متفق ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ دفاعی خطوط کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو کہاں مرکوز کیا جائے۔

روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شمال مشرق میں خارکیف کی طرف افواج کو دوبارہ تعینات کر رہا ہے، جہاں یوکرین نے سب سے زیادہ ڈرامائی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن امریکی اور مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی افواج کا بڑا حصہ جنوب میں موجود ہے، جہاں یوکرین بھی موجود ہے اور آپریشن کر رہا ہے۔

ولادیمیر پوتن نے چہارشنبہ کو جزوی طور پرفوج کے متحرک ہونے کا اعلان کیا جس میں 3 لاکھ ریزرو تک کی کال اپ شامل ہونے کی امید ہے۔

روسی عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ کیا متحرک ہونے سے کوئی آپریشنل ٹیمیں میدان جنگ میں آئیں گی، یا نتائج کو تبدیل کئے بغیر صرف جنگ کو طول دے گی۔

نیٹو کے ایک سینیر اہلکار نے کہا ہے کہ’ماسکو میں حکام روس کی پسپائی کے لئے دیگر عوامل کو موردِ الزام ٹھہرانے میں جلدی کر رہے ہیں۔ کریملن کے حکام اور سرکاری میڈیا کے تجزیہ کار خارکیف میں ناکامی کی وجوہات پر بے تکلفی سے بحث کر رہے ہیں اور ایک مثالی انداز میں ایسا لگتا ہے کہ کریملن، پوتن اور روسی فوج سے [جنگی جرائم کے] الزامات ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ درحقیقت میدان جنگ میں ناکامیوں کے جواب میں فوجی قیادت میں ردوبدل ہوا جس نے روسی کمانڈ کا ڈھانچہ پہلے سے کہیں زیادہ غیر منظم کر دیا۔ نیٹو کے اہلکار نے کہا کہ کمانڈر جس نے خارکیف کے علاقے کے ارد گرد یونٹوں کی اکثریت کی نگرانی کی وہ صرف 15 دن کے لئے اس پوزیشن پر رہا اور اب اسے ڈیوٹی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

امریکی دفاعی حکام کے مطابق روس نے مشرقی یوکرین میں فوجیوں کی ایک چھوٹی سی تعداد بھیجی ہے، جہاں گذشتہ ہفتے یوکرین کے میدان جنگ میں پیش قدمی کے بعد کچھ فرار ہو گئے تھے۔