بھارت

یونیفارم سیول کوڈ: لاء کمیشن تک اپنا جواب پہنچائیے، مسلمانوں سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل

بورڈ کے ایک وفد نے بالمشافہ بھی لاء کمیشن کے سامنے اپنے دلائل رکھے تھے اور بڑی حد تک کمیشن نے اسے قبول کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ فی الحال یونیفارم سیول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا ہے کہ ملک میں مسلم پرسنل لا کا تحفظ اور اس کو متأثر کرنے والے کسی بھی قانون کو روکنا بورڈ کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔یہ بات انہوں آج یہاں جاری ایک بیان میں کہی۔

متعلقہ خبریں
مدارس اور خانقاہوں کے ذریعہ بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے گا: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
وسطی افریقہ کے ایک سرسبزو شاداب ملک زامبیا میں چند دن
ترقی پسند مسلمان، یکساں سیول کوڈ کے حامی
مسلمانوں کو مختلف مذہب اور کلچر اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے : اسدالدین اویسی
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس

انہوں نے کہا کہ اس لئے بورڈ اپنے ابتداء قیام سے ہی یونیفارم سیول کوڈ کی مخالفت کرتا ر ہا ہے، بدقسمتی سے حکومت اور حکومتی ادارے بار بار اس مسئلہ کو اٹھاتے ہیں، لا کمیشن آف انڈیا نے 2018ء میں بھی اس پر رائے مانگی تھی، بورڈ نے اس کا تفصیلی اور مدلل جواب داخل کیا تھا، جس کا خلاصہ یہ تھا کہ یونیفارم سیول کوڈ دستور کی روح کے خلاف ہے اور یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے، بلکہ اس سے نقصان کا اندیشہ ہے۔

بورڈ کے ایک وفد نے بالمشافہ بھی لاء کمیشن کے سامنے اپنے دلائل رکھے تھے اور بڑی حد تک کمیشن نے اسے قبول کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ فی الحال یونیفارم سیول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم بدقسمتی سے اس نے دوبارہ 14 جون 2023 کو عوام کے نام ایک نوٹس جاری کر کے یونیفارم سیول کوڈ کے سلسلہ میں رائے طلب کی ہے اور 14؍ جولائی 2023ء تک جواب داخل کرنے کا وقت رکھا گیا ہے۔

جنرل سکریٹری بورڈ نے اپنے اس بیان میں مزید کہا کہ بورڈ شروع ہی سے اس سلسلے میں متحرک ہے، بورڈ نے کمیشن کو ایک خط لکھتے ہوئے اس پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے کہ ایسے اہم مسئلہ کے لئے صرف ایک ماہ کی مدت رکھی گئی ہے، اس لئے اس مدت کو بڑھا کر کم سے کم چھ ماہ کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ بورڈ نے ملک کے مشہور اور ماہر قانون دانوں کے ساتھ اس کا جواب داخل کرنے کے سلسلے میں مشاورت کر کے ایک تفصیلی جواب بھی مرتب کیا ہے، جو تقریبا سو صفحات پر مشتمل ہے، جس میں یونیفارم سیول کوڈ کے تمام پہلوؤں کو واضح کرتے ہوئے ملک کے اتحاد اور جمہوری ڈھانچے کو پہنچنے والے امکانی نقصانات کو پیش کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ لاء کمیشن کی ویب سائٹ پر جواب داخل کرنے اور یو سی سی کے خلاف اپنا نقطۂ نظر ظاہر کرنے کے لئے ایک مختصر نوٹ بھی مرتب کیا گیا ہے۔

جنرل سکریٹری نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ایک وفد جو تمام مذہبی وملی تنظیموں کے سربراہوں پر مشتمل ہوگا، عنقریب لاء کمیشن کے چیئر مین سے بالمشافہ ملاقات کرکے صورت حال واضح کرنے کی کوشش کرے گا۔

بورڈ کے ذمہ داران مختلف اقلیتی نمائندوں، قبائلی قائدین، اپوزیشن لیڈروں، سیکولر ذہن اکثریتی فرقہ کے سیاسی وسماجی لیڈروں سے ملاقاتیں بھی کر رہا ہے اور یہ ملاقاتیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں، امید ہے کہ جلد ہی ان حضرات کے ساتھ ایک خصوصی نشست اور پریس کانفرنس منعقد کی جائے گی؛ اس لئے تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ لاء کمیشن کے اس ای میل: (membersecretary-lci@gov.in) پر لاء کمیشن آف انڈیا کو درج ذیل عبارت پر مشتمل ای میل انگریزی، ہندی ، اردو یا اپنی مقامی زبان میں بھیجیں:

’’مجھے یونیفارم سیول کوڈ پر سخت اعتراض ہے، یہ ہمارے ملک کے تکثیری ڈھانچہ اور تنوع کو کمزور کر دے گا اور یہ آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے مغائر ہوگا، اس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، بلکہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچے گا؛ اس لئے یونیفارم سیول کوڈ ہر گز نہیں لایا جائے اور بہتر ہے کہ دستور کے رہنما اصول کی دفعہ :44 کو حذف کر دیا جائے‘‘

جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ بورڈ چاہتا ہے کہ کم از کم پانچ لاکھ اعتراضات داخل کئے جائیں؛ اس لئے مسلم تنظیموں اور اداروں سے بھی اور افراد و شخصیتوں سے بھی پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ پورے اہتمام کے ساتھ اپنا اعتراض داخل کریں اور اس کی ایک کاپی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو بھی اس ای میل (aimplboard@gmail.com) پر بھیجیں، نیز برادران وطن کے ذریعہ بھی اعتراض داخل کرانے کی کوشش کریں اور مختلف مرحلوں میں بورڈ کی طرف سے جو اپیل کی جائے، اس کے مطابق عمل کریں۔