مضامین

بیٹے کے مجرمانہ عمل کا ذمہ دار باپ نہیں ہوسکتا

میں ایک موظف گزیٹیڈ عہدیدار ہوں ۔ کچھ آبائی جائیدادیں ہیں جو میری ملکیت اور قبضہ میں ہیں اور مجھے ان جائیدادوں کا کرایہ ملتا ہے۔ کچھ جائیدادیں میری بیوی کے نام پر بھی ہیں جو ان کے والد نے انہیں دی تھیں۔

سوال:- میں ایک موظف گزیٹیڈ عہدیدار ہوں ۔ کچھ آبائی جائیدادیں ہیں جو میری ملکیت اور قبضہ میں ہیں اور مجھے ان جائیدادوں کا کرایہ ملتا ہے۔ کچھ جائیدادیں میری بیوی کے نام پر بھی ہیں جو ان کے والد نے انہیں دی تھیں۔

متعلقہ خبریں
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

میرا ایک بیٹا ہے۔ پوسٹ گریجویٹ ہے اور شادی شدہ ۔ اس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ اس نے کچھ سال قبل ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی کھولی تھی اور حیدرآباد کے باہر اس نے پلاٹنگ کی تھی اس نے پٹہ دار سے صرف معاہدہ کیا تھا۔ زمین پٹہ دار سے خریدی نہیں تھی۔ اس کے اور پٹہ دار کے درمیان ایک معاہدہ تھا کہ جو بھی خریدار آئے گا پٹہ دار اس کے نام رجسٹری کردے گا۔

اس طرح میرے بیٹے نے کم و بیش چالیس پچاس لوگوں سے اراضی کے پلاٹس فروخت کرنے کا معاہدہ کیا اور بہت بھاری رقومات خریداروں سے وصول کیں ۔

جب وہ پٹہ دار سے رجسٹری کے لئے کہنے لگا تو پٹہ دار نے رجسٹری کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ رجسٹری کرنے کا پابند نہیں ہے۔ دریں اثناء چالیس پچاس افراد نے میرے بیٹے پر دباؤ ڈالا کہ یا تو پلاٹس کی رجسٹری کرواؤ یا ہمارے پیسے واپس کردو۔ ایسی ہیبات دو ماہ تک چلی ۔

میرے بیٹے نے اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ ایک ملک کا ویزا حاصل کیا اور غائب ہوگیا۔ مجھے پتہ نہیں وہ کس ملک کو گیا مگر یہ بات مسلمہ ہے کہ اس نے کئی کروڑ روپیہ خریداروں سے حاصل کئے۔

دو ماہ سے بیٹے کا کوئی پتہ نہیں۔ اب وہ تمام خریدار میرے گھر پر آرہے ہیں اور پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ ہم نے آپ کی صورت دیکھ کر آپ کے بیٹے کو بھاری رقومات ادا کی تھیں۔

ان کا کہنا یہ ہے کہ آپ کی جائیداد کا جو بھی حق بیٹے کا بنتا ہے اسے فروخت کرکے پیسہ ہمیں واپس کردیں۔ میں اپنے بیٹے کے کسی عمل کا ذمہ دار نہیں ۔ وہ کبھی بھی میرا اطاعت گزار نہیں رہا اور ہر کام اپنی مرضی سے ہی کرتا تھا۔

میرے بیٹے نے اس ناجائز کمائی میں سے مجھے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔ بلکہ وہ خود مجھ سے کبھی کبھی پیسے مانگ لیا کرتا تھا۔

ان لوگوں نے مجھے دھمکی دی ہے کہ اگر میں نے رقم ادا نہیں کی تو میرے خلاف پولیس کارروائی کریں گے ۔ میں اس ضمن میں بہت ہی پریشان ہوں۔ میں کسی بھی طرح سے ذمہ دار نہیں ہوں۔ نہ میں کسی معاملت کا گواہ ہوں اور نہ یہ غیرقانونی معاملت میرے سامنے ہوئی۔ میرے گھر پر بھی یہ معاملات نہیں ہوئی کیوں کہ اس کا ایک کرایہ کا آفس تھا جہاں یہ کاروبار کیا کرتا تھا۔

آپ سے استفسار ہے کہ اگر یہ لوگ میرے خلاف کوئی قانونی کارروائی کریں گے یا غنڈہ گردی کریں گے تو کیا مجھ پر کوئی ذمہ داری عائد ہوگی۔ اگر اس ضمن میں پولیس مجھے طلب کرے تو مجھے کیا کرنا ہوگا۔

امید کہ جواب کی اشاعت سے ممنون کریں گے تاکہ میں ان لوگوں پر قانونی موف کو ظاہر کردوں۔ یہ بھی بتائیے کہ کیا میں اپنے بیٹے کو عاق کرسکتا ہوں۔؟

X-Y-Z حیدرآباد

جواب:- آپ پر آپ کے بیٹے کے اس مجرمانہ عمل کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوسکتی۔ ہر شخص اپنے عمل کا آپ ذمہ دار ہے۔ کوئی معاملت آپ کے گھر پر نہیں ہوئی اور نہ آپ اس بات سے واقف ہیں کہ کیا کچھ ہوا۔

اگر وہ لوگ آپ کے گھر پر آکر غنڈہ گردی کریں تو فی الفور ٹیلی فون نمبر 100 ڈائل کرکے پولیس کی مدد طلب کریں۔ پولیس آپ کو طلب نہیں کرسکتی کیوں کہ آپ کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ۔

علاوہ ازیں کم از کم دو اخبارات میں اعلان بے تعلقی کا اشتہار جاری کیجئے اور اس اشتہار میں وارننگ بھی جاری کیجئے کہ اگر کسی نے کوئی شرارت کی تو اس کے خلاف پولیس کارروائی کی جائے گی۔ اس بات کااعلان کیجئے کہ آپ اپنے بیٹے کے کسی بھی مجرمانہ عمل کیلئے ذمہ دار نہیں۔

آپ اپنے بیٹے کو عاق نہیں کرسکتے کیوں کہ شریعت میں اس بے بنیاد چیز کی کوئی گنجائش نہیں۔ وارث کو اس کا حق یقینی طور پر مل کر رہے گا۔

اگر بیٹے سے شخصی طور پر یا ٹیلی فونی ربط قائم ہو تو اسے تلقین کیجئے کہ جس کا بھی پیسہ ہڑپا ہے ‘ اسے واپس کردے۔ یہ بات آپ کے حق میں اور آپ کے بیٹے کے حق میں اچھی ثابت ہوگی۔