سوشیل میڈیامضامین

شہر کے اطراف پلاٹس خریدنے سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ ۔۔۔۔۔

ایک خاتون نے اپنی دو تین سہیلیوں کے ساتھ یادگیر گٹہ سے چھ کلو میٹر دور دو سو گز کے پلاٹس دس ماہی اقساطِ زر پر فی کس ڈھائی لاکھ روپیہ ادا کئے گئے۔ ہر ماہ ایک رسید دے دی جاتی ۔ جب رجسٹری کا وقت آیا تو لاک ڈاؤن کا بہانہ بنایا گیا۔ پھر جب دوبارہ گئے تو آفس بند پایاگیا۔

آج کل شہر سے کوسوں دور زرعی اراضیات کے پلاٹس فروخت کئے جارہے ہیں اور لوگ جوق درجوق پلاٹس خریدنے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک خاتون نے اپنی دو تین سہیلیوں کے ساتھ یادگیر گٹہ سے چھ کلو میٹر دور دو سو گز کے پلاٹس دس ماہی اقساطِ زر پر فی کس ڈھائی لاکھ روپیہ ادا کئے گئے۔ ہر ماہ ایک رسید دے دی جاتی ۔ جب رجسٹری کا وقت آیا تو لاک ڈاؤن کا بہانہ بنایا گیا۔ پھر جب دوبارہ گئے تو آفس بند پایاگیا۔

یہ لوگ آندھرائی علاقہ کے رہنے والے دھوکے باز تھے جن کاکام ہی یہی تھا۔ بیچاری خاتون جس نے اپنی چھوٹی بچیوں کے مستقبل کے لئے یہ سرمایہ کاری کی تھی کہ بعد میں بھاری رقومات کے عوض پلاٹ کو فروخت کیا جائے گا ‘ سخت سکتے میں آگئی۔ افسوس۔

پلاٹس کی خریدی سے قبل اس بات کویقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ زیرِ خرید پلاٹ جس کا نمبر ہوتا ہے ‘ کس سروے نمبر کا حصہ ہے۔ اکثر یہ دیکھا جارہا ہے کہ کسی موضع کے کئی سروے نمبرات کو یکجا کرکے فرضی لے آؤٹ بنایا جاتا ہے اور ہر پلاٹ کا علاحدہ نمبر ہوتا ہے ۔ مثلاً پلاٹ نمبر (6)سروے نمبرات 8-7-6-5-4-3-2 موضع فلاں منڈل فلاں اور فلاں ضلع فلاں کا حصہ ہے۔ فروخت کنندہ ایسے کئی فرضی لے آؤٹس گھر بیٹھے تیار کرلیتے ہیں اور نادانوں کو جال میں پھنسا کر پلاٹ فروخت کردیتے ہیں۔ ایسی چالبازیوں کا شکار معصوم ‘ بھالی بھالی گھریلو خواتین ہوتی ہیں جو اشتہاروں سے متاثر ہوکر اپنا پیسہ برباد کردیتی ہیں اور بعد میں ان کو رونے دھونے اور بد دعائیں دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔

لہٰذا معصوم اور بھولی بھائی خواتین سے گزارش کی جاتی ہے کہ ایسے گمراہ کن اشتہارات سے متاثر ہوکر اپنی زندگی کی بچت کو برباد نہ کریں۔

جواب:- مصلحتاً آپ کے سوال کی اشاعت نہیں کی جارہی ہے۔ آپ نے ایک بہت قیمتی اراضی موازی(2200)مربع گز کی خریدی کا معاہدہ کیا۔ آپ نے بازاری قیمت کے بہ نسبت (25)فیصد کم قیمت ادا کی کیوں کہ فروخت کنندہ کو پیسوں کی سخت ضرورت تھی اور وہ بھی تمام قیمت نقد ۔ فروخت کنندہ نے ایک سو روپیہ مالیتی بانڈ پیپر پر آپ کے نام معاہدہ بیع کیا۔ اراضی کھلی ہوئی تھی۔ آپ نے تحقیقات کی ضرورت نہیں سمجھی۔

سخت افسوس کی بات یہ ہے کہ بعد میں آپ کو پتہ چلا کہ زیرِ خرید اراضی سرکاری اراضی ہے ۔ جب آپ نے کڑیاں گاڑنے کی مشق شروع کی تو کسی کی شکایت پر متعلقہ تحصیلدار اور پولیس آگئے اور آپ پر مقدمہ درج کردیا۔

اب آپ نے دریافت کیا ہے کہ آپ اس شخص کے خلاف سیول اور کریمنل کیس دائر کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ ایک فروٹ مرچنٹ ہیں ۔ پتہ نہیں آپ کتنا سالانہ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ جو رقم آپ نے ادا کی ہے وہ کروڑوں میں ہے اور وہ بھی نقد۔ اگر انکم ٹیکس کو پتہ چل جائے تو بہت ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ کسی بھی صورت میں اتنی بڑی رقم نقد میں ادا نہیں کرسکتے۔

لہٰذا یہی بات مناسب معلوم ہوتی ہے کہ آپ اس شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں کیوں کہ وہ غائب ہے۔ پتہ نہیں وہ آئے گا بھی یا نہیں ۔ البتہ کسی کارروائی کے نتیجے میں آپ کے خلاف انکم ٹیکس کارروائی کرے گا اور بڑی بھاری جرمانہ کی رقم آپ کو اداکرنا پڑے گی۔