شمالی بھارت
ٹرینڈنگ

بہار میں غیرقانونی مدرسوں اور مسجدوں کی بھرمار، گری راج سنگھ کی نئی شرانگیزی

بہار کے حلقہ لوک سبھا بیگوسرائے کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی قائد نے اس صورتِ حال کے لئے چیف منسٹر نتیش کمار اور آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو کو موردِالزام ٹھہرایا۔

پٹنہ: مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جمعہ کے دن دعویٰ کیا کہ بہار میں غیرقانونی مدرسوں اور مسجدوں کی بھرمار ہے جن سے ملک کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ بہار کے حلقہ لوک سبھا بیگوسرائے کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی قائد نے اس صورتِ حال کے لئے چیف منسٹر نتیش کمار اور آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو کو موردِالزام ٹھہرایا۔

متعلقہ خبریں
پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا شاندار مظاہرہ
تلنگانہ میں 850 کروڑ مالیتی روڈ پروجیکٹس منظور:گڈکری
بہار میں راجیہ سبھا کی 6 نشستوں کے لئے اعلامیہ جاری
آیا کمار گیا کمار، چیف منسٹر بہار پر جئے رام رمیش کا طنز
انڈیا بلاک کا شیرازہ بکھرنے کے قریب: کشن ریڈی

انہوں نے کہا کہ بہار میں ایسا لگتا ہے کہ اویدھ (غیرقانونی) مدرسوں اور مسجدوں کی باڑھ آئی ہوئی ہے۔ صورتِ حال خاص طورپر نیپال اور بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل علاقوں میں سنگین ہے۔ مرکزی وزیر دیہی ترقیات نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد ہے۔

ان علاقوں میں ان کی آبادی کا زیادہ ارتکاز ہے۔ مزیدبرآں ریاست بھر میں ممنوعہ پی ایف آئی کا بھی وجود ہے۔ یہ صورتِ حال ملک کی داخلی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ روک ٹوک نہ کی گئی تو آج سے 20 سال میں بہار کے عوام کو بڑے خطرہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 دھرم اور دھن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ایسی صورتِ حال کے لئے نتیش کمار اور لالو پرساد یادو ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے نتیش کمار اور لالوپرساد یادو پر تشٹی کرن (مسلمانوں کی خوشامد) کی نیند میں مست ہونے کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے دونوں سے کہا کہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کی فکر کرنے کے بجائے ایسے غیرقانونی مدرسوں اور مسجدوں کے خلاف کارروائی کریں۔ گری راج سنگھ کے بیان پر نتیش کمار کی جنتادل یو کا سخت ردعمل سامنے آیا جس نے مرکزی وزیر سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پاس تفصیلات ہیں تو وہ ایسے غیرقانونی مدرسوں کی فہرست دیں۔

جنتادل یو کے ترجمان  ِ اعلیٰ اور رکن قانون ساز کونسل نیرج کمار نے پٹنہ میں جنتادل یو کے دفتر میں میڈیا سے بات چیت میں پوچھا کہ مرکزی وزیر جن غیرقانونی مدرسوں کی بات کررہے ہیں ان سے مراد کیا ہے؟۔ انہیں مانناچاہئے کہ دینی مدارس نے جدوجہد آزادی میں اہم رول ادا کیا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر اُس حکومت کا حصہ ہیں جو نہ صرف دینی مدارس بلکہ سنسکرت ودیالیوں کے تعلق سے بھی جانبداری برت رہی ہے۔ سنسکرت اسکول انگریزوں کے دور میں لاڈ مکالے کے تعلیمی نظام کو چیلنج کرنے قائم ہوئے تھے۔

 نریندرمودی حکومت نے دینی مدارس اور سنسکرت ودیالیوں کے طلبا کو دی جانے والی اسکالرشپ برخواست کردی۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں ہمیں پڑوسی ریاست یوپی کے یوگی آدتیہ ناتھ کی طرح کے دینی مدارس کا سروے کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔